ویب ڈیسک:آئی ایم ایف کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان مشکل معاشی موڑ پر کھڑا ہے، مہنگائی بڑھنے پر ملک گیر مظاہروں کا خدشہ ہے، اتحادی حکومت پارلیمنٹ میں کمزور اکثریت کی حامل ہے، کشیدہ سیاسی ماحول کے دوران کئی اہداف پورے نہیں ہوئے، متعدد وعدوں پر بھی عمل نہیں کیا گیا۔
آئی ایم ایف کی جانب سے جاری کردہ پاکستان کنٹری رپورٹ میں بتایا گیا کہ زرمبادلہ زخائر اور روپے کی قدر میں نمایاں کمی آئی ہے،زرمبادلہ زخائر، پرائمری بجٹ خسارے سمیت 5 اہداف پورے نہیں کئے گئے، اس کے علاوہ سات اسٹرکچرل اہداف پر بھی عمل نہیں کیا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان میں مالی سال 2022 کے دوران معاشی سرگرمیاں مضبوط رہیں، حکومت نے قرض پروگرام کو ٹریک پر لانے کیلئے کئی اقدامات کئے، بنیادی سرپلس پر مبنی بجٹ، شرح سود میں نمایاں اضافہ شامل ہیں، فیول سبسڈی کا خاتمہ، ایندھن اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا،خوراک، ایندھن کی عالمی قیمتیں بڑھنے سے مہنگائی میں نمایاں اضافہ ہوا۔
آئی ایم ایف رپورٹ کے مطابق حکومت نے مالیاتی شعبے کے استحکام کیلئے اقدامات کی یقین دہانی کرا دی ہے، آئی ایم ایف کا مارکیٹ بیسڈ ایکسچینج ریٹ برقرار رکھنے پر زور دیا گیا، سماجی تحفظ اور توانائی شعبے کو مضبوط بنانے کا مطالبہ کیا گیا، آئی ایم ایف کا ٹیکس ریونیو اور زرمبادلہ زخائر میں اضافے پربھی زور دیا گیا ہے۔
قرض پروگرام کی مدت میں جون 2023 تک توسیع کر دی گئی، اس سے ضروری بیرونی فنانسنگ کے حصول میں مدد ملے گی، پالیسی اصلاحات کے باوجود قرض پروگرام کو غیر معمولی خطرات کا سامنا ہے۔
آئی ایم ایف نے پاکستان کنٹری رپورٹ میں انکشاف کیا کہ پی ٹی آئی کی سابق حکومت نے قرض پروگرام میں طے کیے گئے اہداف اور وعدوں سے انحراف کیا جس سے پاکستان کی معاشی مشکلات میں اضافہ ہوا۔ تحریک انصاف کی حکومت نے وعدہ خلافی کرکے پیٹرول، ڈیزل اور بجلی کے نرخوں میں کمی کی، جب کہ ٹیکس چھوٹ دینے سے مالی اور کرنٹ اکاوٴنٹ خسارے میں اضافہ ہوا اور زرمبادلہ کے ذخائر اور روپے کی قدر گرنے سے پاکستان میں مہنگائی بڑھ گئی۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ بیرونی پوزیشن غیر مستحکم اور کرنٹ اکاونٹ خسارے میں اضافہ ہوا،زرمبادلہ زخائر اور روپے کی قدر میں نمایاں کمی آئی ہے زرمبادلہ زخائر، پرائمری بجٹ خسارے سمیت 5 اہداف پورے نہیں کئے گئے، آئی ایم ایف اس کے علاوہ سات اسٹرکچرل اہداف پر بھی عمل نہیں کیا گیا ہے۔