حسن علی: پاک چین جوائینٹ چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر زرک خان نے ملک سے توانائی کے بحران کے خاتمہ کیلئے ” انرجی ڈیموکریسی“ کا تصور پیش کر دیا ہے، جس کے تحت پرائیویٹ، پبلک پارٹنرشپ کے کنسورشیم تشکیل دے کر بجلی کی پیداوار بڑھائی جا سکتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق گلبرگ میں پاک چین جوائینٹ چیمبر کے تھنک ٹینک کے اجلاس منعقد کیا گیا جس میں توانائی کے بحران پر تبادلہ خیال کیا گیا، اس موقع پرچیمبر کے سینئرنائب صد ر معظم گھرکی، سیکرٹری جنرل صلاح الدین حنیف اور متعدد اراکین عاملہ بھی موجود تھے۔
زرک خان نے کہا کہ حکومت انرجی ڈیموکریسی کے تصور کو فروغ دیکر نہ صرف توانائی کے بحران پر قابو پاسکے گی بلکہ اس سے ملک میں سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا جبکہ عوام الناس کو سستی بجلی مہیا ہو سکے گی، اس تصور کے تحت نہ صرف بجلی پیدا کرنے کے عوامی منصوبے تشکیل دیئے جانے چاہییں بلکہ بجلی کی ترسیل کا بہتر نظام بھی پرائیویٹ پبلک پارٹنرشپ کے تحت ممکن بنایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ دنیا بھر میں اس وقت کل 45000 بڑے ڈیم بنائے جا چکے ہیں جبکہ پاکستان میں اب تک صرف دو بڑے ڈیم موجود ہیں جو کہ دنیا کے کل زرعی رقبہ کے صرف 7 فیصدی حصے کو سیراب کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، انہوں نے پاکستان میں ڈیم نہ بنانے کے عمل کو ایک مجرمانہ غفلت قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت بجلی کی پیداوار کے حوالے سے چین کی استعداد سب سے زیادہ ہے جو کہ 1,260 GWہے جبکہ پاکستان کی کل پیداواری صلاحیت صرف 22,143 MW ہے اس میں سے بھی لائن لاسز، لائن رینٹ اور ہائیڈرو مشینیری کی ناقص دیکھ بھال کی وجہ سے صرف 11,000 MWبجلی پیدا ہو پاتی ہے۔
اس موقع پر پاک چین چیمبر کے سینئر نائب صدر معظم گھرکی نے کہا کہ اگر پاکستان اپنی جی ڈی پی کی گروتھ میں 7- 8فیصدی اضافہ کا خواہاں ہے تو اسے جلد ازجلد توانائی کے بحران پرقابو پانا ہوگا جس کیلئے انرجی ڈیموکریسی کے تصور کے تحت شمسی اور تجدیدی توانائی سمیت تمام تر ذرائع استعمال میں لائے جانے چاہییں۔