سٹی 42: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں میڈیا پر کوئی قدغن نہیں ہے ، ہماری حکومت اظہار آزادی رائے پر یقین رکھتی ہے، بد قسمتی سے حکومت اور وزراءہیں جو خود کو غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں نا کہ میڈیا،کچھ صحافی دعویٰ کرتے ہیں کہ ممکنہ طور پر ایک صحافی کو کچھ گھنٹوں کیلئے اٹھایا گیا تھا لیکن ہم نہیں جانتے کہ اس کی وجہ کیا ہے۔
عرب ٹی وی چینل ” الجزیرہ “ کو خصوصی انٹرویو میں کہا کہ میرے ملک کی تاریخ میں کسی حکومت نے اتنی تنقید کا خندہ پیشانی سے سامنا نہیں کیا جتنا میری حکومت نے کیا ، تنقید پر مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن میری حکومت کے خلاف بے بنیاد پراپیگنڈہ کیا جاتا رہا، میں نے اپنی زندگی کے بیس سال انگلینڈ میں گزارے ہیں ، میں جانتاہوں کہ اظہار آزادی رائے کیا ہوتاہے ، کچھ چیزیں جو میرے اور حکومتی وزراءکے خلاف میڈیا میں آئیں اگر وہ انگلینڈ میں ہوا ہوتا تو ہم نے ملین ڈالرز کے ہرجانے کا دعویٰ کیا ہونا تھا۔
عمران خان کا خصوصی انٹرویو کے دوران کہنا تھا کہ حکومت سنبھالی تو معاشی محاذ پر متعدد چیلنجز درپیش تھے،ہم نہیں چاہتے ہماری معیشت کاانحصار قرضوں پر ہو،ہمیں کورونا کیساتھ اپنی عوام کو بھوک سے بھی بچانا تھا،معاشی اصلاحات اورکاروبار میں آسانی سمیت متعدداقدامات کئے،کورونا سے نمٹنے کیلئے بروقت مشکل فیصلے کئے ،حکومت نے ملک کو درست سمت کی طرف گامزن کردیا۔ آگے بڑھنے کےلئے کرپشن کا خاتمہ ضروری ہے،معاشی اصلاحات ،کاروبار میں آسانی سمیت اقدامات کیے ،ہم نے آنکھیں بند کرکے مکمل لاک ڈاوَن کی پالیسی اختیار نہیں کی۔
انہوں نے کہاکہ حکومت اورفوج میں مکمل ہم آہنگی ہے، مذاکرات اور افہام و تفہیم سے افغان مسئلے کا حل نکالا جاسکتا ہے،افغان مسئلہ کے حوالے سے میرا موقف یہی ہے کہ فوجی طاقت حل نہیں ۔ افغانستان میں 19 سال تک خون ریزی دیکھی ،افغانستان کا مسئلہ راتوں رات حل نہیں ہوسکتا، پاکستان نے افغان مسئلے کے حل کیلئے بھرپور کوششیں کیں،پاکستان کے افغانستان سے صدیوں پرانے تعلقات ہیں،ہماری سرحد افغانستان سے ملتی ہے ،افغان طالبان سے مذاکرات کو ختم کرنے والے عناصر بھی موجود ہیں ،افغانستان میں عدم استحکام سے پاکستان بھی متاثر ہوتا ہے۔
عمران خان نے کہاکہ افغان اپنے لئے جو بہتر سمجھتے ہیں وہی ہمارے لئے بھی بہتر ہے،ہم کشمیر کے کسی بھی فوجی حل کی حمایت نہیں کرتے بھارت پرنازی سوچ کی حامل مودی حکومت قابض ہے ، 5 اگست2019 سے ابتک بھارتی فوج نے کشمیر کوایک قیدخانہ بنا دیا،آر ایس ایس ایک دہشتگردتنظیم ہے ۔بعض ممالک کی طرف سے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے فلسطین کا مسئلہ حل نہیں ہوا،چاہتے ہیں او آئی سی کشمیر کے مسئلے پر اہم کردار ادا کرے۔وزیراعظم پاکستان نے کہاکہ پاکستان کے خلاف بھارت کچھ کرے تو ہم خاموش نہیں رہ سکتے ،سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کے بہترین برادرانہ تعلقات ہیں ، پاکستان آزاد فلسطین کی حمایت کرتا ہے اور اسی موقف پر قائم ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہم تعلیم ،معیشت ،توانائی اور دیگر شعبوں میں اصلاحات لا رہے ہیں ،آئندہ سال ملک میں یکساں تعلیمی نظام ہوگا۔ پاکستان کامعاشی مستقبل چین سے جڑا ہے،پاکستان کے چین کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں ،امریکا کیساتھ بھی ہمارے تعلقات بہت اچھے ہیں ، پاکستان میں ترقی کرنے کی بہت صلاحیت ہے، بدقسمتی سے ماضی میں امیر امیر تر اور غریب غریب تر ہوتا گیا۔