(مانیٹرنگ ڈیسک) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے بجلی کے بل میں نیلم جہلم سرچارج ختم کرنے کی سفارش کر دی، سیکرٹری آبی وسائل کا کہنا ہے کہ حکومت نیلم جہلم کے بجائے بھاشا ڈیم سرچارج وصول کرنے پر غور کر رہی ہے۔
رانا تنویر کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں وزارت آبی وسائل کی آڈٹ رپورٹ 2012ـ13 پر غور کیا گیا، نیلم جہلم سرچارج سے متعلق آڈٹ اعتراض پر غور کے دوران آڈٹ حکام نے پی اے سی کو بتایا کہ نیلم جہلم سرچارج کا نوٹیفکیشن 2015 تک تھا، 2015 کے بعد سرچارج کی وصولی غیر قانونی ہے۔
سیکرٹری آبی وسائل نے کمیٹی کو بتایا کہ نیلم جہلم کے بجائے دیامر بھاشا ڈیم سرچارج وصول کرنے کی تجویز زیر غور ہے، چیئرمین واپڈا نے بھاشا ڈیم سرچارج کی تجویز کی مخالفت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ صارفین سے ڈیموں کی تعمیر پر سرچارج لینا مناسب نہیں۔ چیئرمین واپڈا نے بتایا کہ 2008 سے اب تک نیلم جہلم سرچارج کی مد میں 70 ارب روپے اکٹھے ہوئے، نیلم جہلم 84 ارب روپے کا منصوبہ تھا مکمل 474 ارب روپے میں ہوا۔
چیئرمین واپڈا نے پی اے سی کو بتایا کہ سابق چیف جسٹس کے فنڈ میں بھاشا ڈیم کیلئے 13 ارب روپے اکٹھے ہوئے، یہ رقم حکومت اور سپریم کورٹ کی نگرانی میں محفوظ ہے۔
اجلاس کے دوران چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ ریگولیٹری اتھارٹیز کابینہ ڈویڑن کے ماتحت ہیں، اتھارٹیز کا آڈٹ کروانا کابینہ ڈویڑن کی ذمہ داری ہے، اتھارٹیز کے آڈٹ کیلئے آڈیٹر جنرل کے ساتھ مل کر لائحہ عمل مرتب کیا جائے۔
یاد رہے کہ ایک سال قبل بھی حکومت نے نیلم جہلم سرچارج ختم کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم اس پر عملدرآمد نہیں کیا جا سکا ۔