عرفان ملک: سی سی پی او لاہور بشیر احمد کی کمزور قیادت کے باعث پولیس کے ہاتھوں ماورائے عدالت قتل، پولیس نے دس سالہ ریکارڈ توڑ دیا، رواں سال میں سب سے زیادہ پولیس کے ہاتھوں شہریوں کی ہلاکت کے واقعات رونما ہوئے۔
تفصیلات کے مطابق پولیس کلچرمیں تبدیلی کے نعرے پولیس کے ہاتھوں ہی ہوامیں اُڑا دیئے گئے، پولیس کا مس ایڈونچر، تشدد اور زیر حراست، 8 ماہ میں 7 ہلاکتیں ہوگئیں، رواں سال اپریل میں پولیس وین کی ٹکر سے نوجوان شہریار جاں بحق ہوا، مئی میں ڈولفن فورس کے اہلکار کی فائرنگ سے خاتون کی ہلاکت ہوئی۔
آئی جی کے تھانوں میں کیمرے لگانے کے احکامات کے ساتھ ہی جولائی میں اکبری گیٹ تھانے کی حوالات میں ملزم ذیشان کی ہلاکت ہوئی، ورثا کی جانب سے الزام عائد کیا گیا کہ پولیس تشدد سے نوجوان کوقتل کیا گیا، ایس طرح جولائی میں لوئرمال پولیس کی حراست میں ملزم شان کی پراسرار ہلاکت ہوئی، گجر پورہ پولیس کے مبینہ ٹارچر سیل کی ویڈیو منظر عام پر آئی جس کے بعد گزشتہ روز ٹارچر سیل سے بازیاب امجد کی پراسرار موت ہو گئی، گزشتہ رات ہی ایک اور پولیس تشدد کا واقعہ سامنے آیا جس میں شمالی چھاؤنی پولیس کے مبینہ تشدد سےعامرکی موت ہو گئی۔
تمام واقعات کے بعدوزیر اعلی پنجاب اورآئی جی کے نوٹسز تو سامنے آئے لیکن وہ سب کے سب روایتی نکلے، اور کارروائی مقدمات اورانکوائری کے احکامات تک محدود رہی، پولیس افسران کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ایک طرف مقدمات، انکوائری اور زمینی حقائق ہیں تو دوسر ی جانب پولیس مدعیوں پر دباؤ ڈال کر معاملات دبانے میں مصروف ہے۔