سٹی42: سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63اے نظرثانی کیس کی اہم سماعت میں ماضی میں پارٹی رہنما کی آمریت کا شکار ہونے والی خاتون رکن پارلیمنٹ عائشہ گلالئی کا حوالہ بھی آیا۔
جمعرات کے روز آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے صدارتی ریفرنس کے فیصلہ پر اپیلوں کی سماعت کے دوران سینئیر قانون دان فاروق ایچ نائیک نے منحرف رکن سے متعلق پی ٹی آئی کی عائشہ گلالئی کیس کا حوالہ دیا. عائشہ گلالئی کا نام لینے پر چیف جسٹس نے فاروق ایچ نائیک سے از راہ مذاق کہا، آپ نے نام غلط لیا، شاید آپ کو ان سے پبلک معافی مانگنی پڑ جائے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ گلالئی پشتوکا لفظ ہے، اس کا مطلب بھی دیکھ لیجیے گا۔
آرٹیکل 63اے نظرثانی کیس میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ نیوگنی میں منحرف رکن کا ووٹ نہ گنے جانے کا قانون بنایا گیا تھا،نیوگنی میں عدالت نے اس قانون کو کالعدم قرار دیا تھا، چیف جسٹس نے کہاکہ دنیا میں کسی جمہوری ملک میں رکن پارلیمنٹ کا ووٹ نہ گننے کا قانون نہیں،امید ہے ایک دن ہم بھی میچور جمہوریت بن جائیں گے۔
سینیر قانون دان فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ حسبہ بل کیس کے مطابق جس نے ریفرنس پر رائے مانگی اس پر رائےکی پابندی لازم ہے،چیف جسٹس نے کہاکہ اگر صدر رائے پر عمل نہ کرے تو کیا ان کیخلاف کارروائی ہو سکتی ہے؟فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ عدالت صدر مملکت کے خلاف کارروائی نہیں کر سکتی۔
فاروق ایچ نائیک نے منحرف رکن سے متعلق پی ٹی آئی کی رکن عائشہ گلالئی کے کیس کا حوالہ دیا، عائشہ گلالئی کا نام لینے پر چیف جسٹس نے فاروق ایچ نائیک سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ نے نام غلط لیا، شاید آپ کو ان سے پبلک معافی مانگنی پڑ جائے۔
2017 میں عائشہ گلالئی کو پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے اپنے حکم کے برعکس قومی اسمبلی میں رائے دینے پر پارلیمنٹ کی رکنیت سے ڈی سیٹ کرنے کا حکم دے دیا تھا تاہم عائشہ گلالئی اس حکم کو عدالت میں لے گئی تھیں۔ مارچ 2018 میں سپریم کورٹ نے عائشہ گلالئی کو ڈی سیٹ کرنے کا عمران خان کا مؤقف مسترد کر دیا تھا اور الیکشن کمیشن کی جانب سے عائشہ گلالئی کی نشست برقرار رکھنے کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔ عائشہ گلالئی کو پارلیمنٹ سے نکالنے میں ناکامی کے بعد پی ٹی آئی کے بانی نے جب ان کی حکومت بن گئی تو ارکان پارلیمنٹ کے اپنے ضمیر کی آزادی کے مطابق پارلیمنٹ میں بولنے اور کسی مسئلہ پر ووٹ دینے کو عملاً ناممکن بنا دیا تھا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ گلالئی پشتوکا لفظ ہے، اس کا مطلب بھی دیکھ لیجیے گا، فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ 63اے کیس میں اقلیتی ججز کا فیصلہ پہلے جاری ہوا، چیف جسٹس نے کہاکہ وہ جج اپنی آئینی ذمہ داری سے واقف تھے۔