بریسٹ کینسر کا جدید علاج  سیکھنے سکھانے کے لئے جناح ہاسپٹل میں  اونکولوجی پلاسٹک سرجری ورکشاپ

3 Oct, 2024 | 01:20 AM

Waseem Azmet

ثمرہ فاطمہ:   جناح ہسپتال میں  ڈیپارٹمنٹ آف سرجری اور میڈیکل انکالوجی کی جانب سے اونکو پلاسٹک بریسٹ سرجری پر ورکشاپ میں ملک کے بہترین سرجنز اور سپیشلسٹس نے اپنا نالج اور ایڈوانسڈ سرجری ٹیکنیکس  مقامی ڈاکٹروں، سٹاف اور سٹوڈنٹس کو سکھائیں۔

  دو روزہ سمپوزیم میں ماہر سرجنز نے اپنے تجربات اور معلومات سے ایک دوسرے کو آگاہ کیا جبکہ ورکشاپ میں سرجنز نے شرکا کو بریسٹ کینسر کی جدید ٹیکنیکس کے ساتھ سرجری کا لائیو مظاہرہ دکھایا۔  بریسٹ کنزرویشن سرجری میں آنیوالی جدت اور ٹیکنیکس سے بھی شرکا کو  آگاہ کیاگیا۔

جناح ہسپتال سے ملحق علامہ اقبال میڈیکل کالج کے پرنسپل پروفیسراصغر نقی نے سٹی42 سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ  بریسٹ کینسر قابل علاج بیماری ہے لیکن یہ خواتین کے کینسرز میں سے نمبر ون کِلر ہے۔ اس سمپوزیم کا مقصد  یہ اوئیرنیس بڑھانا ہے کہ بریسٹ کینسر کی جلد سے جلد ڈیٹیکشن سے اس کا کامیاب علاج ہو سکتا ہے۔ یہ ۔ خواتین جلدی تشخیص کروا کر اس مرض کو شکست دے سکتی ہیں ۔ جتنی جلدی یہ پتہ چلے گا کہ بریسٹ میں جو گلٹی محسوس ہو رہی ہے  وہ دراصل کینسر ہے، اتنا ہی بہتر علاج ہو سکے گا۔ 

ڈاکٹر اصغر نقی نے کہا کہ ہمارے پڑھے لکھے لوگوں میں بھی اس آگاہی کی کمی ہے کہ بریسٹ کینسر کی ابتدائی سٹیج پر ہی  ڈیٹیکٹ ہو جانا مریض کی صحت کیلئے کتنا ضروری ہے۔ 

ڈاکٹر نقی نے بتایا کہ آج کی ورکشاپ کا کام یہ تھا کہ پہلے بریسٹ کینسر کی سرجری میں زیادہ تر کیس میوٹیلیٹنگ ہوتے تھے جس سے مریض خواتین کو بظاہر بد ہیبت ہو جانے اور اس کے بعد میں نفسیاتی اثرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اب جو  جدید طریقہ علاج ہے اس میں  بریسٹ کنزرویشن پر سارا فوکس  ہے۔ اس میں بھی جلد ڈیٹیکشن کا اہم کردار ہے۔   جلد ڈیٹیکشن سے سرجری آسان ہو جاتی ہے اور کنزرویشن کے زیادہ بہتر نتائج مل سکتے ہیں۔

ہیڈ آف سرجری ڈیپارٹمنٹ پروفیسر فاروق احمد رانا کا کہنا تھا  اکتوبر کو دنیا میں بریسٹ کینسر پر آگاہی کا مہینہ سمجھا جاتا ہے۔ ہر سال لاکھوں خواتین بریسٹ کینسر کا شکار ہوتی ہیں۔ اس اذیت ناک مرض سے آگاہی اور جدید طریقہ علاج سیکھنے سکھانے کے لئے ہم نے دو روزہ سمپوزیم اور سرجری ورکشاپ کا اہتمام کیا۔ اس سمپوزیم اور ورکشاپ میں پاکستان کے بہترین سرجنز اور بریسٹ کینسر سپشلسٹوں نے ہمارے ڈاکٹرز اور سٹوڈنٹس کو بریسٹ کینسر پر  جدید طریقہ علاج کو سیکھنے کا موقع ملا ہے،

ڈاکٹر فاروق احمد رانا نے بتایا کہ پوری دنیا میں بریسٹ کینسر  کی سرجری کی الگ سے سپیشلٹی اسٹیبلش ہو چکی ہے۔ اب جناح ہاسپٹل میں ہم بھی  الگ سے بریسٹ سرجری یونٹ بنا رہے ہیں، تاکہ اس موذی بیماری کا  بہترعلاج کرنے میں مدد مل سکے ۔

بات کرنا ضروری ہے!

اس سمپوزیم میں شریک پمز اسلام آباد کی بریسٹ اونکو پلاسٹک اینڈ ری کنسٹرکٹو  سرجن اور کنسلٹنٹ  ڈاکٹر ارم نجیب نے بتایا کہ  بریسٹ کینسر کے بارے میں بات کرنا انتہائی ضروری ہے۔ یہ پاکستان میں سب سے زیادہ پایا جانے والا فیمیل کینسر ہے۔ اس کا شکار ہونے والی خواتین مائیں، بیٹیاں، بیویاں سب اپپنی فیملیز کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔ آگاہی نہ ہونے سے  بہت سی خواتین کو بچا نہیں پاتے۔ اس کینسر سے بچنا بھی ممکن ہے اور اس کا علاج بھی ممکن ہے اس کے لئے ابتدا مین ہی پتہ چلنا ضروری ہے۔  اگر لوگوں کو وقت پر جانکاری ملے تو یہ پریوینٹیبل اور ٹریٹیبل کینسر ہے۔ خواتین ابتدا مین ہی ہسپتال تک آ جائیں تو انہیں سنگین صورتحال سے بچایا جا سکتا ہے۔

ابتدا میں تشخیص کی اہمیت

جناح ہاسپٹل میں اسسٹنٹ پروفیسر  آف سرجری اور کنسلٹنٹ بریسٹ سرجن   ڈاکٹرعمارہ  حسن نے بتایا کہ ہم تمام شرکا ، ماسٹر ٹرینرز ڈاکٹر ہما مجید، ڈاکٹر امجد علی اور ڈاکٹر ارم نجیب نے اسی بات پر زور دیا کہ اگر مریض ہم تک جلد پہنچ جائیں تو بریصت کو کم سے کم نقصان پہنچے بغیر ٹیومر کو نکالنا ممکن ہوتا ہے۔  یہ چیز خواتین کے لئے تکلیف دہ ہوتی ہے جب خواتین کو بریسٹ کینسر میں نسبتاً بڑی سرجری سے گزرنا پڑتا ہے، ابتدا میں تشخیص سے مریض خواتین کو سنگین مسائل سے بچانا آسان ہو چکا ہے۔ اس کے لئے زیادہ سے زیادہ آگاہی خؤضروری ہے۔ 


وزیراعلیٰ مریم نواز سے مدد کی درخواست

ڈاکٹر عمارہ نے بتایا کہ ہم اپنی چیف منسٹر سے یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ہم بریسٹ کینسر کی مریض خواتین کو  جدید طریقہ علاج  سے سرجری کر کے صحتیاب کرنے کے لئے جناح ہاسپٹل میں بریسٹ کینسر یونٹ چاہتے ہیں۔ جناح  ہاسپٹل میں جب ہم الگ بریسٹ کینسر یونٹ بنا لین تو ہمارے پاس مکمل تربیت یافتہ ڈاکتر اور سٹاف موجود ہون۔ اب بھی جناح میں بریسٹ کینسر کا علاج ہو رہا ہے جس میں اس سمپوزیم اور ورکشاپ مین سیکھی ہوئی مہارتوں اور نالج کو استعمال کیا جائے گا۔ 


ورکشاپ میں پروفیسر ذکی سیال، پروفیسر کامران چودھری، بریسٹ سرجن ڈاکٹرامجد علی، ڈاکٹر ہمامجید اور ڈاکٹرارم نجیب سمیت پوسٹ گریجویٹ ڈاکٹرز اورسرجنز  اور سٹاف کے ساتھ علامہ اقبال میڈیکل کالج کے سٹوڈنٹس نے بھی سؤشرکت کی نے شرکت کی ۔
ورکشاپ کے اختتام پر سرجن اور ڈاکٹرز کو سرٹیفکیٹس سے بھی نوازا گیا ۔

تصاویر: احمد علی

مزیدخبریں