سٹی42: نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی پولیس جوانوں کا حوصلہ بڑھانے کے لئے میانوالی کی عیسی خیل کی دور دراز کنڈل چیک پوسٹ پہنچ گئے۔
میانوالی ککی تحصیل عیسیٰ خیل کے دور دراز علاقہ میں واقع اس پولیس چوکی پر تعینات جوانوں نے وزیراعلیٰ کو اپنے درمیان موجود دیکھ کر خوشی کا اظہار کیا۔ محسن نقوی تمام اہلکاروں سے فرداً فرداً ملے اور ان کے ان کی مشکلات کے بارے میں دریافت کیا۔ انہوں نے پولیس کے جوانوں کے ساتھ مل کر نعرے بھی لگائے۔
محسن نقوی نے کنڈل پولیس چیک پوسٹ کو میانوالی پولیس کے شہید اہلکار ہارون الرشید کے نام سے موسوم کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے پولیس چیک پوسٹ کے گرد حفاظتی دیوار کی تعمیر کا بھی حکم دیا۔
وزیراعلیٰ نے خطرناک دہشتگردوں کا حملہ ناکام بنانے والے پولیس جوانوں کو خاص طور سے شاباش دی اور انہیں انعامات دیئے۔
پنجاب کے نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی نے کہا ہے کہ کُنڈل چیک پوسٹ کے شہید پولیس اہلکار ہارون الرشید کے بچوں کے تعلیمی اخراجات حکومت برداشت کرے گی۔
محسن نقوی کی شہید پولیس اہلکار کے گھر آمد
نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی میاں والی میں کنڈل چیک پوسٹ پر حملے میں شہید ہونے والے پولیس اہلکار ہارون الرشید کے گھر پہنچے اور اہل خانہ سے اظہار تعزیت کیا۔
وزیراعلیٰ نے شہید ہارون الرشید کی رہائش گاہ کی طرف جانے والی سڑک ان سے منسوب کرنے کا بھی اعلان کیا۔
ہارون الرشید شہید کے بچوں کی تعلیم کے اخراجات
نگراں وزیر اعلیٰ نے ہارن الرشید شہید کے گھر میں اعلان کیا کہ کہ شہید ہارون الرشید نے بہادری کی بے مثال داستان رقم کی ہے، پوری قوم کو اس کی قربانی پر فخر ہے، شہید کے دونوں بچوں کے تعلیمی کے اخراجات حکومت برداشت کرے گی۔
ہارون الرشید کیسے شہید ہوئے
میانوالی میں کنڈل پولیس چوکی پر 30 سمبر کو رات گئے دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا اور چوکی پر قبضے کی کوشش کی تاہم پولیس کی بھرپور جوابی کارروائی میں دو دہشت گرد ہلاک ہوگئے تھے،جن کی شناخت ہو گئی ہے۔ چوکی کی چھت پر مستعد جوانوں کی فائرنگ میں ہلاک ہونے والے دہشت گرد زبیر نواز کا تعلق کالعدم ٹی ٹی پی کے ٹیپو گروپ سے تھا،دہشت گرد زبیر نواز لکی مروت میں کالعدم ٹی ٹی پی کے امیر ارشد نوازکا بھائی تھا اور پنجاب میں قتل عام،بھتہ خوری سمیت سنگین جرائم میں مطلوب تھا۔جوابی کارروائی میں مارے گئے دوسرے دہشت گرد کی شناخت محمد خان کے نام سے ہوئی، دہشتگردوں کے ساتھ مقابلہ کے دوران پنجاب پولیس کے جوان ہارون الرشید شہید ہو گئے تھے۔ پولیس پوسٹ پر دس سے بارہ دہشتگردوں نے دواطراف سے حملہ کیاگیا تھا کیا تھا، چیک پوسٹ کی چھت پر موجود اہلکار کی جوابی فائرنگ سے دو دہشتگردوں کی ہلاکت کے بعد باقی دہشتگرد خوفزدہ ہو کر فرار ہو گئے تھے۔