(علی ساہی) ٹریفک پولیس ہیڈ کوارٹر میں بڑے پیمانے پر کرپشن، ایڈیشنل آئی جی آئی اے بی نے مزید 3 سالوں میں فنڈز کے استعمال اور ریکارڈ کے خصوصی اڈٹ کا حکم دے دیا، 4 سالوں کے آڈٹ کے بعد 11 کروڑ کی کرپشن سامنے آئی تھی، ملوث اہلکاروں کی تعیناتی کے باعث مزید آڈٹ کا فیصلہ کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق ٹریفک پولیس ہیڈ کوارٹر میں گزشتہ چار سالوں کےآڈٹ میں بے ضابطگیاں سامنے آنے پرانکوائری کا حکم دیا گیا، جس کی دو حصوں میں مکمل جانچ پڑتال کی گئی، انکوائری کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ اکاؤنٹنٹ اور کلرک ساز باز کے ساتھ جعلی دستخط اور بلز تیارکرتے تھے اور اے جی افس کے ملازمین کےساتھ مل کر رقم نکلوا لیتے تھے، جس میں ایک افسر کے خلاف کارروائی کے لیے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو لکھا گیا ہے، جبکہ اکاؤنٹنٹ اور کلرک کو گرفتار کرلیا گیا۔
چند روزقبل مالی سال 2017-2018 کی انکوائری مکمل کر کے 8 کروڑ کےقریب کی بےضابطگیوں پر معاملہ اینٹی کرپشن کو بھجوا دیا گیا ہے، جبکہ مالی سال 2019 میں 3 کروڑ کے قریب رقم کےغبن میں اینٹی کرپشن نے گرفتار کرکے جیل بھجوایا ہے، اب ایڈیشنل آئی جی نے آئی اے بی ٹریفک ہیڈ کوارٹر میں 2013 سے 2016 میں فنڈز کے استعمال اور اخراجات کا آڈٹ کرانے کا حکم دیا، جس میں ڈائریکٹرآڈٹ کی سربراہی میں خصوصی ٹیم نےآڈٹ شروع کردیا ہے، جس کوجلد از جلد مکمل کرکے رپورٹ بھجوانے کا حکم دیا گیا ہے، دونوں اہلکار اس عرصہ میں ٹریفک پولیس میں تعینات رہے ہیں، جس کو بنیاد بنا کر خصوصی آڈٹ کرایا جارہا ہے تاکہ اگرا ن سالوں میں بھی کوئی بے ضابطگیاں ہیں تو انکوائری کر کے خزانے کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔