سٹی42: اسرائیل-حماس جنگ کے دوران جمعہ کے روز اسرائیلی فوج نےغزہ کے طبی قافلے کو نشانہ بنایا ہے۔
اسرائیل کی فوج نے جمعہ کی رات الشفا اسپتال کے کمپاؤنڈ سے نکلتی ہوئی ایمبولینسوں پرحملہ کر دیا، حملہ میں کم از کم 14 افراد کے شہید ہونے کی اطلاعات مل رہی ہیں۔
اسرائیل کی فوج نے غزہ پٹی میں القدس اسپتال کے ارد گرد بم باری کی اور اُس کے چند منٹ بعد ہی الشفا اسپتال کے گیٹ پر بم گرادیے، بڑی تعداد میں فسطینیوں کے شہید اور زخمی ہونے کا امکان ہے۔
اسرائیلی فوج نے الشفا اسپتال کے کمپاؤنڈ پر بمباری کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ حماس دہشتگردوں کو نشانہ بنایا گیا ہے تاہم فلسطینی وزارت صحت نے کہا کہ اسرائیلی افواج نے زخمیوں کو لے جاتی ہوئی ایمبولینسوں کو نشانہ بنایا ہے۔
فلسطینی وزارت صحت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے الشفا اسپتال سے نکلتی ہوئی ایمبولینسوں کے کاروان کو نشانہ بنایا گیا ہے، جس میں بڑی تعداد میں شہادتوں کے ساتھ کئی افراد زخمی ہو گئے ہیں، ترجمان نے شہدا یا زخمیوں کی تعداد سے متعلق نہیں بتایا۔
اسرائیل کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ حملے کا نشانہ بنائی گئی ایمبولنسیں حماس کی جانب سے جنگجوؤں اور اسلحے کی منتقلی کیلئے استعمال کی جا رہی تھیں۔
اسرائیل نے الزام عائد کیا تھا کہ حماس الشفا اسپتال کو اپنی ڈھال کے طور پر استعمال کرتی ہے اور اسپتال حماس کی سرنگوں کے جال کا گیٹ وے ہے تاہم الشفا اسپتال انتظامیہ کی جانب سے اسرائیلی الزامات کو مسترد کردیا گیا تھا۔
اسرائیل کی جانب سے الشفا اسپتال پر حملہ کرکے ایمبولینس کو نشانہ بنانے پرردعمل دیتے ہوئے عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر نے سوشل میڈیا پوسٹ میں مریضوں کو منتقل کرتے ہوئی ایمبولینس پر حملے پر صدمے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ طبی عملے اور طبی مراکز کو تحفظ حاصل ہونا چاہیے۔
خیال رہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک غزہ پر اسرائیلی حملوں میں 3 ہزار 826 بچوں اور 2 ہزار 405 خواتین سمیت شہید فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 9227 ہوگئی ہے جبکہ 6 ہزار 360 بچوں اور 4 ہزار 891 خواتین سمیت زخمیوں کی تعداد 32 ہزار 516 سے تجاوز کر چکی ہے۔
گزشتہ روز حکام نے اسرائیلی حملوں سے اسپتالوں، طبی عملے اور صحت مراکز کے نقصانات سے متعلق اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی بمباری میں 136 طبی ورکرز شہید جبکہ 25 ایمبولینسیں تباہ ہوچکی ہیں۔
بیان میں مزید بتایا گیا کہ اسرائیل کی جانب سے 7 اکتوبر سے اب تک غزہ کے اسپتالوں پر 126 جبکہ طبی مراکز پر 50 حملے کیے گئے۔
فلسطینی وزارت صحت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ رفاح کراسنگ سے بہت کم تعداد میں زخمیوں کو مصر منتقل کیا گیا ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ کم از کم 800 شدید زخمی افراد کو مصر منتقل کیے جانے کی ضرورت ہے، کیونکہ غزہ کے اسپتالوں کا نظام منہدم ہونے کے باعث یہاں ان کا علاج ممکن نہیں۔
اسی دوران غزہ کے واحد کینسر اسپتال کے بند ہونے کے بعد سے اب تک کینسر کے شکار ایک درجن مریض جاں بحق ہوچکے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ ہم تمام فریقین اور عالمی برادری سے درخواست کرتے ہیں کہ طبی سامان اور ایندھن کی سپلائی کیلئے محفوظ راہداری فراہم کی جائے جبکہ دیگر ممالک کی رضاکار طبی ٹیموں کو غزہ آنے کی اجازت دی جائے۔
دوسری جانب غزہ میں اسرائیل کے بلا تفریق حملوں اور بمباری میں ایک اور صحافی اور اُس کے گھر والے ٹارگٹڈ حملے میں شہید ہو گئے۔
اسرائیلی فورسز کی خان یونس میں فلسطین ٹی وی کے نمائندے کے گھر پر بمباری میں صحافی محمد ابوحطب ان کی بیوی، بیٹے اوربھائی سمیت 11 اہل خانہ شہید ہوگئے۔
حزب اللہ کے لیڈر حسن نصراللہ کی تقریر
حزب اللہ کے رہنما حسن نصراللہ نے جمعہ کی شام اپنی نشری تقریر میں کہا کہ اسرائیل اس مقصد کا تعاقب کر رہا ہے جسے وہ حاصل نہیں کر سکتا، یہ 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملوں اور سینکڑوں افراد کو یرغمال بنا لینے سے شروع ہونے والی جنگ کے دوران حزب اللہ کے لیڈر کی جانب سے پہلی عوامی تقریر ہے۔
ایک اندازے کے مطابق غزہ سے تعلق رکھنے والے 3000 فلسطینی جو جنگ شروع ہونے کے وقت اسرائیل میں کام کر رہے تھے وہ غزہ انکلیو میں واپس جانے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ 7 اکتوبر کے بعد بڑے پیمانے پر گرفتاریوں کی مہم کے دوران ہزاروں افراد لاپتہ ہو گئے ہیں۔
مقبوضہ مغربی کنارے میں رات گئے اسرائیلی چھاپوں میں کم از کم نو فلسطینی ہلاک ہو گئے، جن میں جنین میں مارے جانے والے 5 افراد بھی شامل ہیں۔
7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 9,227 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ اسرائیل میں 1,400 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔