(مانیٹرنگ ڈیسک) لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے خلاف نیب کو تادیبی کارروائی کرنے سے روک دیا۔
لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے قومی احتساب بیورو ( نیب) سمیت دیگر کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کیا گیا۔ عثمان بزدار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ نیب لاہور نے ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کی ہدایت کی ہے جبکہ نیب نے وجوہات اور زیر التوا انکوائری سے متعلق تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
درخواست میں کہا گیا کہ نیب کی جانب سے بے بنیاد الزامات پر طلبی کے نوٹسز جاری کیے گئے ہیں۔ عدالت سے استدعا کی گئی کہ نیب کو عثمان بزدار کی ممکنہ گرفتاری سے روکنے کا حکم دیا جائے۔
عدالت نے نیب کو سابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے خلاف تادیبی کارروائی سے روکتے ہوئے سماعت کی مزید کارروائی 7 نومبر تک ملتوی کر دی۔
اس سے قبل قومی احتساب بیورو ( نیب) لاہور نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو غیر قانونی لائسنس اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
نیب ذرائع کے مطابق نیب ہیڈ کوارٹر نے نیب لاہور کو سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کی گرفتاری کے لیے 15 دن کا وقت دیا اور نیب ہیڈ کوارٹر نے عثمان بزدار کی گرفتاری سے متعلق مواد جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی تھی۔
نیب انویسٹی گیشن ٹیم نے بریفنگ دی کہ عثمان بزدار کے خلاف ابھی ایسے شواہد نہیں ملے کہ گرفتار کیا جاسکے۔ جس پر نیب ہیڈ کوارٹر نے ہدایت کی کہ 15 دن میں شواہد حاصل کر کے عثمان بزدار کی گرفتاری یقینی بنائی جائے۔
نیب لاہور نے لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) سمیت دیگر سوسائٹیز کو مراسلے لکھ رکھے ہیں جس میں عثمان بزدار کے نام پر موجود جائیداد کی تفصیلات طلب کر رکھی ہیں۔
نیب لاہور کے مطابق عثمان بزدار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کی بھی تحقیقات شروع ہیں اور ایل ڈی اے کو 17 اکتوبر کو مراسلہ لکھ کر تفصیلات مانگی ہیں۔ عثمان بزدار پر نجی ہوٹل کو غیر قانونی لائسنس دینے میں اثرو رسوخ استعمال کرنے کا بھی الزام ہے۔ عثمان بزدار کو تفتیش کے لیے نیب لاہور میں طلب کیا جا چکا ہے۔
نیب ذرائع کے مطابق آئندہ چند دنوں میں عثمان بزدار کو دوبارہ طلب کیا جائے گا۔
سابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے وکیل اظہر صدیق کا کہنا تھا کہ عثمان بزدار کے خلاف سیاسی بنیادوں پر مقدمات بنائے جا رہے ہیں اور نیب کے غیر قانونی اقدامات کے خلاف جلد ہائی کورٹ سے رجوع کریں گے۔