ویب ڈیسک : سیشن کورٹ اسلام آباد میں نور مقدم قتل کیس کی سماعت کے دوران خود کو پاگل ظاہر کرنے کے لئے مرکزی ملزم ظاہر جعفر نے الٹی سیدھی حرکتیں شروع کر دیں۔
ظاہرجعفر سمیت کیس کے تمام ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔ مرکزی ملزم نے کہا کہ میں نے کورٹ میں ایک بات کرنی ہے۔پولیس نے ملزم کو عدالت کے دروازے کے پاس کھڑا کیا تو ظاہر جعفر نے کہا پردے کے پیچھے کیا ہے؟ ملزم کمرہ عدالت میں حمزہ ، حمزہ پکارتا رہا۔
عدالت نے مرکزی ملزم کی والدہ عصمت ذاکر کو کٹہرے میں بلا لیا،جج نے مکالمہ کیا کہ آپ اپنے بچے کو سمجھائیں وہ کمرہ عدالت میں کیا کر رہا ہے، والدہ عصمت ذاکر نے جواب میں کہا کہ آپ کو پتہ ہے اس کی حالت کیا ہے،؟ وکیل ملزمہ اسد جمال نے کہا کہ ہم اس کا علاج کر لیتے ہیں، جج نے ریمارکس دیئے کہ آرام سے اس کو سمجھانا ہے، یہی چلتا رہا تو ملزم کا جیل ٹرائل شروع کر دونگا۔
جج سیشن کورٹ عطاربانی نے ریمارکس دیئے کہ ملزم ڈرامے بازی کر رہا ہے اسے لے جائیں۔ پولیس مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو اٹھا کر بخشی خانے لے گئی۔ کمرہ عدالت سے نکلنے پر ملزم ظاہر جعفر نے پولیس انسپکٹر کا گریبان پکڑ لیا۔
یاد رہے کہ سابق سفیرشوکت مقدم کی بیٹی نورمقدم کو ظاہر جعفر نے 20 جولائی کی شام اسلام آباد میں اپنے گھر پر قتل کر دیا تھا اورپولیس نے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو جائے وقوعہ سے گرفتار کیا تھا۔
ظاہر جعفر نے عدالت میں نازیبا الفاظ استعمال کیے۔۔
— Waseem Abbasi (@Wabbasi007) November 3, 2021
اس نے کہا “میں نے اپنی زندگی میں اتنے نااہل افراد نہیں دیکھے جتنے اس کمرے میں موجود ہیں”
اس کے بعد اسے معزز عدالت کے حکم پر عدالت سے پولیس باہر لے گئی۔۔ pic.twitter.com/qIg56CSJ0x