(درنایاب، سعود بٹ، جنید ریاض) چیئرمین جوڈیشل واٹر اینڈ انوائرمینٹل کمیشن جسٹس (ر) علی اکبر قریشی کی زیر صدارت سموگ کے تدارک پر اجلاس، کمیشن کو دو روز میں مشترکہ ٹیمیں سموگ کی روک تھام کیلئے آپریشن شروع کرنے کا وقت دے دیا گیا۔
واسا ہیڈ آفس اعلیٰ سطح کے اجلاس میں سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو بابر حیات نے کمیشن کو بتایا کہ لاہور میں 60 فیصد سے زیادہ فضائی آلودگی کا سبب گاڑیوں کا دھواں ہے۔ جسٹس( ر) علی اکبر قریشی نے کہا کہ شہر میں سموگ کے پیش نظر ادارے فعال کردار ادا کریں، سموگ انتہائی سنجیدہ مسئلہ ہے جسکے تدارک کیلئے مل کر کام کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ علی اکبر قریشی نے کہا کہ صرف ایف آئی آر درج کروانے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔
اجلاس میں سی ٹی او نے کہا کہ ٹریفک میں تعطل سموگ میں اضافے کا باعث بنتی ہے، ایسی 216 جگہوں کی نشاندہی کر چکے ہیں جہاں اکثر ٹریفک بلاک رہتی ہے، کمیشن نے غیر قانونی تجاوزات کے خلاف ڈی جی ایل ڈی اے کو ہدایات جاری کردیں، ایل ڈی اے، ایم سی ایل، ٹریفک پولیس، ای پی اے اور ضلعی انتظامیہ کے ارکان پر مشتمل ٹیمیں بنانے کرنے کی ہدایات کی گئی۔
محکمہ تحفظ ماحولیات میں ڈویژنل آفیسرز کا اجلاس، تحفظ ماحولیات نے 31 دسمبر تک ہفتہ اور اتوار کیلئے عملہ کی چھٹیاں منسوخ کردیں، صوبے کے 36 ڈویژنل آفیسرز نے ویڈیو لنک کے ذریعے کانفرنس میں شرکت کی، ڈی جی تحفظ ماحولیات ڈاکٹر خرم شہزاد نے اضلاع میں سموگ کنٹرول کے اقدامات کا جائزہ لیا۔
ڈی جی تحفظ ماحولیات کا کہنا تھا کہ ربڑ، ٹائر اور پلاسٹک کو بطور ایندھن استعمال کرنے والے انڈسٹریل یونٹس کو برداشت نہیں کیا جائے گا، تمام ضلعی افسر محکمہ زراعت اور ٹریفک پولیس کے ساتھ رابطے میں رہیں۔
انہوں نے کہا کہ 7نومبر کی ڈیڈ لائن کے مطابق مضر صحت ٹیکنالوجی استعمال کرنیوالے بھٹوں کو بند کردیا جائے گا، 31 دسمبر کے بعد صرف زگ زیگ ٹیکنالوجی والے بھٹوں کو کام کرنے کی اجازت ہوگی۔
ڈاکٹر خرم شہزاد نے مزید بتایا کہ 31 دسمبر تک عملہ کی چھٹیاں منسوخ کرنے کا مقصد سموگ کنٹرول کیاقدامات کو بہتر کرنا ہے، سموگ کنٹرول کرنے میں ناکامی پر تین سینئر افسروں سے ایڈیشنل چارج واپس لے لیے گئے۔
ذرائع کے مطابق ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر عامر فاروق سے ڈائریکٹر پلاننگ اینڈ کوآرڈی نیشن، ڈپٹی ڈائریکٹر نصرت ناز سے ڈائریکٹر ای ڈی ایچ اورڈپٹی ڈائریکٹر لیب ڈاکٹر علی عباس سے نا اہلی کے باعث ڈائریکٹر ایم ایل اینڈ آئی کا چارج واپس لیا گیا۔