ویب ڈیسک: بلغراد کے ہائی اسکول میں 14 سالہ بچے نے فائرنگ کر کے9افراد کو مار ڈالا۔ مرنے والوں میں8 طالب علمم اور ایک سکیورٹی گارڈ شامل ہیں۔ 6 بچوں اور اور ایک ٹیچر سمیت سات افراد اندھا دھند فائرنگ سے زخمی ہوئے۔
سربیا کے دارالحکومت بلغراد سے میڈیا رپورٹوں کے مطابق عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ صبح سوا 8 بجے اسکول کے پرائمری شعبہ میں 7 ویں جماعت کے 14 سالہ طالبعلم نے اپنی کلاس میں جاکر پہلے ٹیچر کو گولی ماری اور بعد میں کلاس میں موجود طالبعلموں پر گولیاں برسانا شروع کردیں۔ سربیا میں پرائمری تعلیم پہلی سے آٹھویں جماعت تک ہوتی ہے۔ ساتھی طاب علموں کو اندھا دھند قتل کرنے والے بچے کی پیدائش 2009 میں ہوئی تھی
کلاس روم سے زندہ بچ نکلنے میں کامیاب ہونے والی طالبہ میلان میلوسیووک نے بتایا کہ فائرنگ کرنے والا لڑکا بہت خاموش اور بظاہرخوش اخلاق تھا اور حال ہی میں اس نے ہمارا اسکول جوائن کیا تھا۔
معصوم بچوں کی قتل گاہ بن جانے والا اسکول بلغراد شہر کے مرکزی وارکر ڈسٹرکٹ کے وسط میں واقع ہے۔ اس علاقہ میں بلغراد کے میوزیم، قومی لائبرری اور دیگر تاریخی عمارات واقع ہیں۔پولیس نے واقعہ کی اطلاع ملتے ہی اسکول میں پہنچ کر 14 سالہ قاتل کو گرفتار کر لیا ہے۔ اب پولیس اس واقعہ کے محرکات جاننے کے لئے تفتیش کر رہی ہے۔
سربیا میں شہریوں کو اسلحہ رکھنے کی اجازت سخت چھان بین کے بعد مشکلوں سے ملتی ہے۔ ہتھیار حاصل کرنے کے لئے انہیں ہتھیار چلانے کی تربیت مکمل کرنا پڑتی ہے اور اپنی نفسیاتی صحت کا سرٹیفیکیٹ حاصل کرنا پڑتا ہے۔ اس کے باوجود وہاں بھی ماس شوٹنگ کے واقعات ہونا تشویشناک امر سمجھا جا رہا ہے۔ اس سے قبل 2013 میں فائرنگ کے واقعے میں 14 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ 2007 میں پیش آئے ایک واقعے میں 9 افراد ہلاک اور 5 زخمی ہوئے تھے۔
سربیا کی وزارت داخلہ کے مطابق واقعے میں زخمی ہونے والوں کو طبی امداد دی جا رہی ہے، زخمی ٹیچر کی حالت نازک ہے جبکہ ایک طالبہ کے سر میں گولی لگی ہے جس کا آپریشن کیا جا رہا ہے۔