ویب ڈیسک: بھارت کے اسٹار کرکٹر محمد شامی کی ناراض بیو ی حسن جہاں اسے گرفتار کروانے کے لئے کلکتہ ہائی کورٹ میں ناکام ہونے کے بعد سپریم کورٹ پہنچ گئی۔ حسن جہاں نے 2019 میں اپنے شوہر محمد شامی کے خلاف جہیز مانگنے اور غیر عورتوں سے تعلقات رکھنے پر احتجاج کرنے کے جواب میں انہیں ہراساں کرنے الزامات کے ساتھ مقدمہ درج کروایا تھا جس پر شامی نےگرفتاری سے بچنے کے لئے کلکتہ کی سیشن عدالت سے گرفتاری کے خلاف حکم امتناعی لے لیا تھا۔ تین سال سے حسن جہاں سے حکم امتناعی کو خاراج کروانے کے لئے کوشاں ہیں۔ کلکتہ ہائی کورٹ نے حسن جہاں کی سیشن عدالت کے اسٹے آرڈر کو منسوخ کرنے کی درخواست 28مارچ کو مسترد کی تھی جس کے بعد حسن جہاں نے سیشن جج کا جاری کردہ حکم امتناعی ختم کروانے کے لئے سینئیر وکیلوں دیپک پرکاش اور نچیکتا واجپائی کے زریعہ سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی۔ بھارت کے امتناع جہیز ایکٹ 1961 کے تحت دلہن یا اس کے والدین سے براہ راست یا بالواسطہ جہیز طلب کرنے پر چھ ماہ سے لے کر دو سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
شامی اور حسن جہاں کی شادی 2014 میں ہوئی تھی اور ان کا ایک بیٹا ہے۔ حسن جہاں کا کہنا ہے کہ انہیں محمد شامی کے غیر ملکی دوروں کے دوران بی سی سی آئی کے فراہم کردہ ہوٹل کے کمروں میں غیر عورتوں کے ساتھ غیر اخلاقی تعلقات کسی قیمت پر قبول نہیں۔ انہوں نے ہائی کورٹ میں اپنی درخواست کی سماعت کے دوران بتایا تھا کہ شامی اب بھی ایسے غیر اخلاقی تعلقات سے باز نہیں آیا۔