مانیٹرنگ ڈیسک: حکومتی اتحادی جماعتوں نے توہین پارلیمنٹ بل لانے کا فیصلہ کرلیا جبکہ قومی اسمبلی اسمبلی کی استحقاق کمیٹی نے مجوزہ ڈرافٹ کی منظوری دے دی۔
قومی اسمبلی کی قواعدو ضوابط اور استحقاق کمیٹی کا ان کیمرہ اجلاس چیئرمین رانا قاسم نون کی زیر صدارت ہوا، جس میں توہین پارلیمنٹ بل کے مسودہ پر تفصیلی غور کے بعد اتفاق کیا گیا اور طے پایا کہ دیگر صوبوں کی طرح توہین پارلیمنٹ قانون کو قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور کرایا جائیگا۔
بل کی منظوری کے بعد پارلیمان کی توہین پر کسی بھی فرد کو طلب کیاجا سکے گا جبکہ توہین پارلیمنٹ کاجرم ثابت ہونے پر سزاؤں کا اطلاق ہوگا۔۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین کمیٹی رانا قاسم نون نے کہا کہ کمیٹی میں توہین پارلیمنٹ بل لانے کا فیصلہ ہوا ہے اورپی ڈی ایم جماعتوں کا توہین پارلیمنٹ کے بل پر اتفاق ہے، چند روز میں توہین پارلیمنٹ کا بل پارلیمنٹ میں پیش کیا جائیگا اور پرائیویٹ ممبر کے طور پر پیش ہوگا۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ توہین پارلیمنٹ کا قانون وقت کی ضرورت ہے کافی عرصہ سے ہم اس پر کام کر رہے تھے، یہ بل پنجاب اسمبلی ،کے پی ،سندھ بلوچستان اسمبلی سے منظور ہوچکا ہے۔ کمیٹی کو فنکشنل اور وقار کو بڑھانے کیلیے توہین پارلمنٹ بل وقت کی ضرورت ہے۔
رانا قاسم نون نے کہا کہ کوئی بھی شخص توہین پارلمنٹ کرے گا اس کے خلاف سزا ہو گی کسی ادارے کا نام نہیں،توہین پارلیمنٹ کا قانون کسی بھی شخص پر لاگو ہوگا
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ توہین پارلیمنٹ سپریم کورٹ کے ججز پر بھی لگ سکتا ہے آرٹیکل 68 میں لکھا ہے کہ جج کو طلب کیا جا سکتا ہے آرٹیکل 68پڑھ لیں اس حوالے سے ۔توہین پارلیمنٹ کا قانون تمام اداروں میں بیٹھی ہوئی شخصیات پر بھی لاگو ہوگا۔