(مانٹیرنگ ڈیسک) چین کے صوبے ووہان سے جنم لینے والا کورونا وائرس دنیا بھر میں انتہائی تیزی سے پھیل رہا ہے، دنیا بھر میں اب تک مہلک وائرس سے 34 لاکھ 2 ہزار سے زائدافراد متاثر ہو چکے ہیں جبکہ 2 لاکھ 39 ہزار 600 سے زائد افراد ہلاک اور 10 لاکھ 84 ہزار افراد صحت یاب بھی ہو چکے ہیں، پاکستان میں بھی کورونا وائرس نے پنجے گاڑ لیے، اب تک19 ہزار 22پاکستانی کورنا وائرس کا شکار ہوگئے جبکہ 437افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔
دنیا بھر کےسائنسدان اور ادویات بنانے والی کمپنیاں کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین تیار کرنے کی کوشش کررہی ہیں اور کچھ کی جانب سے کورونا ویکسین کی تیاری کا دعویٰ بھی کیا گیا، کورونا ویکسین کی معلومات چرانے کے لیے دنیا بھر کے خفیہ ادارے متحرک ہوگئے، برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ویکسین تیار کرنے کی معلومات چرانے کے لیے ایک خفیہ سائبر جاسوس جنگ شروع ہوچکی ہے۔
امریکی خفیہ ادارے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ امریکی سائبر سکیورٹی کے اداروں نے حکومت اور طبی تحقیق پر کام کرنے والے اداروں کو خبردار کیا ہے کہ کورونا سے متعلق ویکسین کی تیاری کا ڈیٹا کسی وقت بھی چوری ہو سکتا ہے، خفیہ اداروں نے امریکہ میں ایسی سرگرمیوں کو محسوس کیا ہے۔
واضح رہےکہ چند روز قبل کورونا ّائرس کے خلاف تیار کی جانے والی ویکسین کے حوالے سے برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی سے حوصلہ افزا خبر آئی تھی، آکسفورڈ یونیورسٹی کے سائنس دانوں کا کہنا تھا کہ گزشتہ ماہ یونیورسٹی کی نئی ویکسین 6 بندروں پر آزمائی گئی تھی جس کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے ہیں۔
یونیورسٹی کے ماہرین کے مطابق 4 ہفتوں بعد تمام بندر صحت مند تھے اور ان میں وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی بیماری کورونا کی کوئی علامت نہیں پائی گئی، کورونا وائرس کی نئی ویکسین کو محفوظ اور موثر ثابت کرنے کی کوشش میں 6 ہزار سے زائد افراد پر مشتمل ویکسین ٹرائل اگلے ماہ کے آخر تک شروع کیا جائے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہنگامی منظوری ملنے کے بعد رواں سال ستمبر تک لاکھوں کی تعداد میں یہ نئی ویکسین دستیاب ہوسکتی ہے۔