سٹی42: بلوچستان مین سینیٹ کی 8 فروری کے انتخابات کے بعد خالی ہونے والی تین نشستوں پر انتخاب دلچسپ صورت اختیار کر گیا۔ تین نشستوں کے لئے 12 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کروا دیئے اور 40 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی حاصل کر لئے۔ امیدوار بننے والوں مین اس جمعیت علما اسلام کے رہنما بھی پیش پیش ہیں جس نے قومی اسمبلی میں سپیکر اور وزیر اعظم کے الیکشن میں یہ کہتے ہوئے کسی کو ووٹ نہیں دیا کہ پارٹی نے کسی الیکشن میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کر رکھا ہے۔
اتوار کی شام تک سینیٹ کی بلوچستان سے خالی ہونے والی تین نشستوں کےلئے 40سے زائدامیدواروں نے کاغذات وصول کئے جبکہ 12امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرادیئے.
سینیٹ کی تین نشستیں آٹھ فروری کے انتخابات میں حصہ لے کر اسمبلی کی نشستوں کے لئے منتخب ہو جانے والے تین سینیٹروں کے سینیٹ کی رکنیت سے دستبردار ہو جانے کی وجہ سے خالی ہوئی ہیں۔ جن رہنماؤں نے سینیٹ کی رکنیت چھوڑ کر اسمبلی کی رکنیت کو ترجیح دی ان میں بلوچستان کے نوجوان وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی بھی شامل ہیں۔
آج کاغذات نامزدگی جمع کرانے والوں میں پیپلز پارٹی کے میر عبد القدوس، آغا شکیل درانی، طارق مسوری اور میر حیر بیار شامل ہیں۔ بلوچستان عوام پارٹی کے مبین خلجی اور کہدہ بابر نے بھی سینٹ کی نشست کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔ مسلم لیگ نون کے دوستین ڈومکی اور میر خان کرد نے بھی سینیٹ کی نشست کے لئے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔
جمعیت کی دلچسپ پالیسی
سینیٹ کی نشست کے امیدواروں میں سب سے زیادہ دلچسپ انٹری جمعیت علما اسلام کے دو رہنماؤں کی ہے۔ جمعت کے امیر مولانا فضل الرحمان اور دیگر ارکان قومی اسمبلی نے آج وزیر اعظم کے الیکشن میں یہ کہتے ہوئے کسی کو ووٹ نہیں دیا کہ ان کی پارٹی کا فیصلہ ہے کہ "دھاندلی پر احتجاج کرتے ہوئے کسی عہدہ کے الیکشن میں کوئی سرگرمی نہیں کریں گے"۔ دوسرے طرف بلوچستان میں جمعیت علما اسلام کے عبد الشکور غیبزئی اور آغا محمود نے سینٹ کے نشستوں کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کراوا دیئے ہیں۔
آزاد امیدوار کی حیثیت سے کاشف عزیز اور میر دانش لانگو نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔ سینیٹ کی تین نشستوں کے لئے کل مزید کاغذاتِ نامزدگی آنے کا قوی امکان ہے۔