سٹی42: پاکستان کے نومنتخب وزیر اعظم شہباز شریف نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان کو کسی گریٹ گیم کا حصہ نہیں بنائیں گے۔ قرضوں پر چل رہی زندگی سے جان چھڑائیں گے، بنیادی اصلاحات لائیں گے، بجلی چوری، ٹیکس چوری کا خاتمہ کریں گے، پاکستان کو پاؤں پر کھڑا کریں گے، یہ مشکل ضرور ہے مگر ناممکن نہیں۔
نومنتخب وزیراعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی میں اپنا پہلا خطاب کرتے ہوئے ملک کے مسائل کا سرسری تذکرہ کیا اور اپنی حکومت کی سمت پر سرسری روشنی ڈالی۔ ان کے خطاب کا بنیادی نکتہ بنیادی اصلاحات پر قومی سطح پر متحد ہو کر جدوجہد کرنا تھا۔
بے پناہ صلاحیت ہمارے اندر ہے، ہمالیہ جیسے چیلنج کو عبور کریں گے
پاکستان کے پاس بے پناہ صلاحتیں موجود ہیں۔ یہ ایوان بہت قابل لوگوں سے بھرا ہوا ہے، بہت قابل لوگ ہمارے چاروں صوبوں میں بیٹھے ہیں، اس ایوان کے قابل لوگ ملک کی کشتی کو مشکلات سے نکال کر کنارے پر لے جائیں گے۔ہمیں پاکستان کی تقدیر بدلنے کیلئے مل کر فیصلہ کرنا ہے، اللہ کو گواہ بنا کرکہتا ہوں کہ ہمالیہ جیسے چیلنجز کو مل کر عبور کریں گے، پاکستان کو اس کا صحیح مقام دلائیں گے۔
مسائل کا لُبِ لباب، تمام محصولات قرض کی قسطوں سے بھی 700 ارب روپے کم ہیں
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ میں چیلنجز کا ذکر کرنا چاہتا ہوں تاکہ معلوم ہوسکے مشکلات کیا ہیں، بجٹ میں کل محصولات 12ہزار 300ارب روپے ہیں، صوبوں کے حصے کی تقسیم کے بعد 7ہزار 300ارب روپے بچتے ہیں، ہمیں ہر سال قرضوں پر سود کی ادائیگی 8ہزار ارب روپے کرناہے، ہمیں شروع دن سے کوئی کام کئے بغیر سارے محصولات قرض کی قسطوں میں دے دیں تو 700ارب روپے کے خسارے کا سامنا ہے۔
خسارہ اتنا ہے تو ریاست کے اخراجات کہا ں سے کریں گے، ترقی کے لئے پیسہ کہاں سے آئے گا
وزیراعظم نے کہا کہ اگر اتنا خسارہ ہوتو ترقیاتی منصوبوں کا پیسہ کہاں سے آئے گا؟ افواج پاکستان کو تنخواہیں کہاں سے دیں گے؟ وفاق میں سرکاری افسران کی تنخواہیں کہاں سے دیں گے، یہ سب باتیں دکھی دل کے ساتھ کہہ رہا ہوں، گزشتہ کئی سال سے یہ نظام قرض لے کر چلایا جارہا ہے۔
آج شعور کا راج ہونا چاہیے تھا،باقی اپوزیشن کی مرضی، اس ایوان کی کارروائی کے اخراجات بھی قرض سے ادا کیے جارہے ہیں،آپ کی اور اس ایوان کی تنخواہ قرضوں سے ادا کی جارہی ہے، کیا یہ مناسب ہے کہ شور شرابہ کیا جائے یا شعور کو فروغ دیا جائے، اس کا فیصلہ ایوان نے کرنا ہے اور تاریخ طے کرے گی کہ کس نے کیا کردار ادا کیا۔ ہم آج تک 80ہزار ارب ٹوٹل قرضے لے چکے ہیں۔
پاکستان کو بچائیں گے، عظیم بنائیں گے
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ کیا پاکستان اپنے وجود کو اتنے بھاری قرضوں کے بعد برقرار رکھ سکتا ہے؟ پاکستان اپنے وجود کو بالکل برقرار رکھے گا، ہم نے شعبوں میں بنیادی اصلاحات لانی ہیں، یا تو ہم قرضوں کی زندگی سے جان چھڑا لیں یا سر جھکا کر اپنے آپ کو چلائیں،یہ ممکن نہیں، ہم مل کر پاکستان کو عظیم بنائیں گے، ہم سر فخر سے بلند کرکے آگے چلیں گے۔
بجلی اور ٹیکس چوری زندگی موت کا مسئلہ
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ایک چیلنج بجلی کی قیمتوں میں ہوشرُبا اضافے کا ہے، بجلی کا گردشی قرضہ 2 ہزار 300 ارب روپے ہوگیا ہے، 3 ہزار 800 ارب کی بجلی ترسیل کی جاتی ہے، 2 ہزار 800 ارب روپے کی وصولی ہوتی ہے، بجلی کی فروخت اور وصولی میں 1000 ارب روپے کا فرق ہے۔انہوں نے کہا کہ تمام صوبوں میں دنیا کے شاندار ہسپتال اور یونیورسٹیاں بناسکتے ہیں، آپ دیہاتوں میں سبز انقلاب لاسکتے ہیں، کروڑوں نوجوان بچوں اور بچیوں کو آئی ٹی کی تعلیم دے سکتے ہیں، لیکن ہر سال ایک ہزار ارب ہمارا بجلی چوری کے سبب جارہا ہے، قوم کی حالت آپ کے سامنے ہے۔گیس کا قرضہ 2900ارب روپے پر پہنچ گیا ہے، کیا قوم ایسے نقصانات اور خساروں کو برداشت کرسکتی ہے؟ پچھلی حکومت کے ایک صاحب نے پی آئی اے کے بارے میں زہر اگلا، اس سے بڑا قومی جرم نہیں ہوسکتا، پی آئی اے کا قرضوں کا حجم 800ارب روپے کا ہوگیا ہے۔
بجلی چوری کا بوجھ غریب آدمی اٹھاتا ہے
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ بجلی چوری کا بوجھ رزق حلال کمانے والے اٹھاتے ہیں، آج غریب آدمی کہتا ہے "مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے وہ قرض اتارے ہیں جو واجب نہیں تھے"، ٹیکس چوری کو روکنا ہے،اس عمل کی نگرانی یہ آپکا خادم خود کرے گا، ماڈرن ٹیکنالوجی جیسے کامیاب ماڈل کو فوری لیکر آئیں گے۔
اس کینسر کو جڑ سے اکھاڑ دیں گے
قومی اداروں پر 600 ارب روپے کا خسارہ ہے، بجلی اور ٹیکس چوری قوم کی زندگی اور موت کا مسئلہ ہے، اس کا بوجھ غریب پر آتا ہے، بجلی اور ٹیکس چوری کے کینسر کو جڑ سے اکھاڑ دیں گے۔اس مسئلہ کو ہمیشہ کے لئے ختم کر کے پاکستان کو پاؤں پر کھڑا کریں گے، یہ سب مشکل ضرور ہے مگر ناممکن نہیں۔
ہونہار بچوں کے تعلیمی اخراجات برداشت کرنے کا اعلان
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہونہار بچوں کے لیے بیرون ملک یونیورسٹیوں میں تعلیم کے اخراجات وفاقی حکومت دے گی۔ ارادہ ہے کہ 5 لاکھ نوجوانوں کو خصوصی تربیت دیں۔
کسانوں کے لئے ٹیوب ویل پروگرام
زراعت معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، چھوٹے کسانوں کے لیے ٹیوب ویل پروگرام شروع کریں گے، دنیا سے اعلیٰ بیج منگوا کر کسان کو پہلی مرتبہ مفت بیچ دینے کی کوشش کریں گے، جعلی ادویات اور کھاد کا صوبوں کے ساتھ مل کر خاتمہ کریں گے۔
ہر صوبے اور وفاق میں نئے ہسپتال
وزیر اعظم نے صحت کے حوالے سے کہا کہ کوشش ہوگی کہ ہر صوبے میں اور وفاق میں جدید اسپتال اور علاج کی سہولتیں دیں۔
وزیراعظم کی سستے اور فوری انصاف کیلئے عدلیہ اور ایوان کو نظام لانے کی تجویز
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ نظام عدل کی موجودہ شکل تاخیر کا سبب بن گئی ہے، مقدمے کا فیصلہ نہیں ہوتا، تجویز ہے کہ سستے اور فوری انصاف کے لیے عدالت عظمیٰ اور ایوان مشورہ کرکے نظام لائے۔
خواتین اور بچوں کی سزاؤں کی معافی
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ جیلوں میں قید خواتین اور بچے جو سنگین جرائم میں ملوث نہیں اور ان کی سزا 2 سال سے کم ہے انہیں رہا کرکے ہنر مند بنانے کے لئے تربیت دیں گے۔
نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد
دہشت گردی سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد ہوگا، پی ٹی آئی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ بیرونی دہشتگردوں کو جیلوں سے چھڑایا گیا جس سے ملک میں دہشت گردی دوبارہ آئی، ہم ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔
بلوچستان کی ترقی، امن اور خوشحالی پاکستان کی خوشحالی ہے
وزیر اعظم شہباز شریف نے بلوچستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی محرومی کا مکمل ادراک ہے، بلوچستان کے زعما کی ناراضگی جائز ہے، لاپتہ افراد کے مسئلے کو حل کیے بغیر بلوچستان کے زخموں پر مرہم نہیں رکھا جاسکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلی فرصت میں بلوچستان کے زعما کے ساتھ بیٹھیں گے اور بات کریں گے، بلوچستان کی ترقی، امن اور خوشحالی پاکستان کی خوشحالی ہے۔
کسی گریٹ گیم کا حصہ نہیں بنیں گے: وزیراعظم کا دبنگ اعلان
وزیر اعظم شہباز شریف نے خارجہ پالیسی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ خارجہ پالیسی میں ہم کسی گریٹ گیم کا حصہ نہیں بنیں گے، دوستوں میں اضافہ کریں گے، مخالفین میں کمی لائیں گے، امریکا سے تاریخی تعلقات پہلے ٹھیک کرنے ہیں پھر استوار کرنے ہیں۔
یورپی یونین اور خلیجی ممالک سے مستحکم تعلقات
انہوں نے کہا کہ یوریی یونین اور خلیجی کونسل سے رابطے مستحکم کریں گے، سعودی عرب نے ہمیشہ ہماری مدد کی ہے، ہم اس کے شکر گزار رہیں گے، کویت، بحرین اور ایران کے ساتھ دیرینہ تعلقات ہیں، انہیں آگے لے کر جائیں گے۔
کشمیر اور فلسطین
وزیر اعظم نے کشمیر و فلسطین کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین، غزہ اور کشمیر میں قتل و غارت کا بازار گرم ہے، اسرائیل نے بدترین بمباری اور ظلم و ستم کی انتہا کردی ہے، دنیا کا کوئی ادارہ اسرائیل کو بدترین قتل و غارت سے روک نہیں سکا۔ عالمی برادری تماشائی بنی ہوئی ہے کشمیریوں کا دن رات خون بہایا جا رہا ہے، عالمی برادری کے کشمیر پر لب سلے ہوئے ہیں، اس کی کیا وجوہات ہیں ہم سب جانتے ہیں۔
راجہ پرویز اشرف نے شاندار کردار ادا کیا
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ قومی اسمبلی کے سپیکر راجہ پرویز اشرف نےاپنا شاندار کردار ادا کیا، راجہ پرویز اشرف کو اپنی پارٹی کی جانب سے خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
نواز شریف، آصف زرداری، بلاول بھٹو ، خالد مقبول صدیقی اور دیگر کا شکریہ
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ قائد نوازشریف نے مجھے اس منصب کیلئے نامزد کیا ان کا شکر گزار ہوں، آصف زرداری، بلاول بھٹو اور خالد مقبول صدیقی کا شکریہ ادا کرتا ہوں، شجاعت حسین ،سالک حسین ،عبدالعلیم خان اورخالد مگسی کا بھی مشکور ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میرے قائد نوازشریف تین بار وزیراعظم پاکستان منتخب ہوئے، نوازشریف کی لیڈر شپ میں ترقی و خوشحالی کے انقلاب آئے ، نوازشریف معمار پاکستان ہیں، 20،20گھنٹے کی لوڈشیڈنگ نوازشریف کے دور حکومت میں ختم ہوئی، پاکستان میں ایٹمی قوت کی بنیاد رکھی۔
شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید بینظیر بھٹو کی خدمات
نومنتخب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کی خدمات کو قوم ہمیشہ یاد رکھے گی، شہید بینظیر بھٹو نے جمہوریت ،قانون اور انصاف کیلئے جان کا نذرانہ پیش کیا۔
نواز شریف اور آصف زرداری پر ظلم کئے گئے، پاکستان کے مفاد کو تب بھی نقصان نہیں پہنچایا
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ وازشریف نے پورے ملک میں ترقی و خوشحالی کے مینار تعمیر کیے، قائد ن لیگ کی تمام عوامی منصوبوں پر تختیاں لگی تھیں۔ نوازشریف کی حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا، نوازشریف کو سلاخوں کے پیچھے بھجوایا گیا،بےبنیاد کیسز بنوائے، نوازشریف کو جلا وطنی پر مجبور کیا، نوازشریف اور آصف علی زرداری پر مظالم ڈھائے گئے، آصف زرداری کی ہمشیرہ کو جیل میں بھیجا گیا، نوازشریف اور آصف زرداری نے کبھی پاکستان کے مفاد کو نقصان پہنچانے کا نہیں سوچا۔
شہباز شریف نے پی ٹی آئی کے بانی کے حوالے سے کہا کہ جب اُن کی باری آئی تو اپوزیشن کو سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا، پاکستان اور افواج پاکستان کے خلاف زہر اگلا، دو صوبوں کے وزیروں کو کہا گیا کہ آئی ایم ایف سے کہو پاکستان کی مدد نہ کرے، 9 مئی کو اداروں اور جی ایچ کیو پر حملہ کیا گیا۔
نومنتخب وزیراعظم نے 9 مئی کے واقعات میں شہدا کی یادگاروں کی توہین کے حوالے سے کہا کہ ایسے واقعات سے شہدا کے ورثا پر کیا بیتی ہوگی؟ شہدا نے دہشتگردی کا مقابلہ کیا ، نوازشریف کا فیصلہ تھا پانی سر سے گزر چکا دہشتگردی کے خلاف متحد ہوجانا چاہیے، افواج کے جوان اپنے بچوں کو یتیم کرگئے لیکن قوم کے بچے محفوظ کرگئے، کیا یہ بات اور چیز قابل معافی ہے ،یہ فیصلہ اس ایوان ،انصاف اور قانون نے کرنا ہے؟
انہوں نے کہا کہ عدم اعتماد کے بعد ہمارے پاس دوراستے تھے،سیاست بچالیتے اور ملک کو تباہ ہونے دیتے، دوسرا راستہ تھا سیاست کو داؤ پر لگالیتے اور ملک بچالیتے، اتحادی ساتھیوں نے فیصلہ کیا سیاست قربان ہوتی ہے تو ہوجائے، اتحادی ساتھیوں نے مل کر فیصلہ کیا کہ ملک کیلئے اپنا کردار ادا کریں گے۔