ملک اشرف: قرآن پاک کی تعلیم کے لئے علیحدہ استاد بھرتی کرنے کا حکم دیا پھر سائنسں آرٹس کے استاد کیوں کر قرآن پاک پڑھا رہے ہیں۔ عدالت نے سیکرٹری اسکول ایجوکیشن کی اساتذہ بھرتی سے متعلق رپورٹ مسترد کردی۔ اگر اگلی سماعت پر بھی رپورٹ غیر تسلی بخش ہوئی تو وزیراعلی پنجاب کو لاہور ہائیکورٹ طلب کرینگے۔
لاہور ہائیکورٹ میں سکولوں میں قرآن مجید کی لازمی تعلیم دینے سے متعلق دائر درخواست پر سماعت ہوئی جسٹس شاہد وحید کی سربراہی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے درخواست پر سماعت کی ۔ محمد فیضان مقصود سمیت دیگر کی جانب سے انٹرا کورٹ اپیل دائر کی گئی ہے۔
عدالت نے سیکرٹری سکولز ایجوکیشن غلام فرید سمیت دیگر افسران کی اساتذہ بھرتی سے متعلق رپورٹ مسترد کر دی ہے ۔ جسٹس شاہد وحید نے سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت کہہ چکی ہے کہ قران پاک کی تعلیم کے لئے علیجدہ استاتذہ بھرتی کئے جائیں۔ عدالتی حکم کے برعکس سائنس اور آرٹس کے اساتذہ کو قرآن مجید کی تعلیم پر ڈیوٹیاں لگائی جارہی ہیں ۔ جس پر سیکرٹری ایجوکیشن غلام فرید نے کہا کہ وہ عدالت سے کچھ کہنا چاہتے یں جس پر اظہار برہمی کرتے ہوئے جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ تم عدالت میں پہلے بھی تین چار غلط بیانیاں کرچکے ہو ۔تم اتنے طاقت ور ہو کہ تم کو اس حکومت کا کوئی افسر ہاتھ نہیں لگا سکتا۔ حکومت کےپسندیدہ سیکرٹری ہو ۔ جسٹس شاہد وحید نے اپنے مزید ریمارکس میں کہا کہ ویسے بھی پوری حکومت ہی غلط بیانیوں پر چل رہی ہے ۔
جس پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت سے معذرت کرتے ہوئے دوبارہ رپورٹ جمع کروانے کی یقین دہانی کرائی ۔ جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ اگر آئندہ رپورٹ عدالت کو مطمئن نہ کرسکی تو وزیر اعلی سمیت دیگر ذمہ داروں کو توہین عدالت کے نوٹسز جاری کریں گے ۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت 21 مارچ تک ملتوی کردی ۔