الیکشن کمیشن ایک طرف کہتا ہے سنی اتحاد کونسل الیکشن نہیں لڑی ساتھ ہی پارلیمانی جماعت بھی مان رہا ہے،جسٹس منیب اختر

3 Jun, 2024 | 02:23 PM

 (ویب ڈیسک)سپریم کورٹ میں  سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق درخواست  پر جسٹس منیب اختر نے کہاکہ الیکشن کمیشن کو آرٹیکل 218(3)کا حوالہ دینا بہت پسند ہے، نوٹیفکیشن کے مطابق سنی اتحاد کونسل نے انتخابات میں کوئی نشست نہیں جیتی تھی،الیکشن کمیشن کے احکامات میں کوئی منطق نہیں لگتی،الیکشن کمیشن ایک طرف کہتا ہے سنی اتحاد کونسل الیکشن نہیں لڑی ساتھ ہی پارلیمانی جماعت بھی مان رہا۔

  سپریم کورٹ میں  سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی،چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 13ججز پر مشتمل فل کورٹ نے سماعت کی،جسٹس مسرت ہلالی علالت کے باعث بنچ کا حصہ نہیں ہیں،جسٹس مسرت ہلالی کے علاوہ سپریم کورٹ کے تمام ججز بنچ کا حصہ ہیں۔

  چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ سوالات کو چھوڑیں اپنے طریقے سے جواب دیں،فیصل صدیقی نے ہنستے ہوئے جواب دیا کہ شکر ہے ابھی آپ نے سوال نہیں پوچھے۔جسٹس منیب اختر نےکہا کہ فل کورٹ میں بیٹھنے کا مزہ اور تکلیف یہی  ہے،جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن کسی سیاسی جماعت کیخلاف جا سکتا ہے؟جسٹس منیب اختر نے کہاکہ الیکشن کمیشن کو آرٹیکل 218(3)کا حوالہ دینا بہت پسند ہے، نوٹیفکیشن کے مطابق سنی اتحاد کونسل نے انتخابات میں کوئی نشست نہیں جیتی تھی،الیکشن کمیشن کے احکامات میں کوئی منطق نہیں لگتی،الیکشن کمیشن ایک طرف کہتا ہے سنی اتحاد کونسل الیکشن نہیں لڑی ساتھ ہی پارلیمانی جماعت بھی مان رہا،اگر پارلیمانی جماعت قرار دینے کے پیچھے پی ٹی آئی کی شمولیت ہے تو وہ پہلے ہو چکی تھی۔

 جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ اگر سنی اتحاد کونسل سے غلطی ہوئی تھی تو الیکشن کمیشن تصحیح کر سکتا تھا،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ اگر ایسا ہو جائے تو پی ٹی آئی کو ملیں گی سنی اتحاد کونسل کو نہیں،جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ عوام کو کبھی انتخابی عمل سے الگ نہیں کیا جا سکتا،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ عوام نے کسی آزاد کو نہیں بلکہ سیاسی جماعت کے نامزد افراد کو ووٹ دیئے۔

مزیدخبریں