ویب ڈیسک: 9 مئی سانحہ کے بعد تحریک انصاف کی گرفتار کی گئی ارکان کی پہلی بار جیل میں ان کے حالات کے متعلق تفصیلی گفتگو منظر عام پر آ گئی۔
اس گفتگو سے پتہ چلا کہ کوٹ لکھپت جیل میں قید تحریک انصاف کی خواتین کو جیل کی خاتون وارڈن سے شکایت ہے کہ وہ ان کی آدھی رات کو سوتے سے اٹھا کر تلاشیاں لیتی ہیں لیکن اس گفتگو سے ایک بار پھر تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان اور کارکنوں کے پھیلائے ہوئے اس الزام کی تردید ہو گئی کہ قیدی خواتین کے ساتھ جیل میں زیادتی کی گئی ہے۔
ہفتہ کے روز لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت میں تحریک انصاف کی تین کارکنوں کو پیش کیا گیا۔ اس موقع پر سابق رکن قومی اسمبلی عالیہ حمزہ نےقیدیوں کی گاڑی سے باہر نکل کر اپنی وکیل سے گلے ملنے کے بعد بلند آواز سے تقریر کرنا شروع کر دی۔ موقع پر موجود بعض صحافیوں نے اس کی وڈیو بھی بنا لی جو سوشل میڈیا میں آتے ہی وائرل ہو گئی۔
عالیہ حمزہ نے کہا کہا کہ بس! اب بہت ہوگیا ہے، ہمیں اپنے گھر والوں سے ملنا ہے۔ جیل میں آدھی، آدھی رات کو ہماری تلاشیاں لی جاتی ہیں جیسے ہم کوئی دہشتگرد ہیں، وہاں خواتین کے ساتھ انتہائی ناروا سلوک کیا جا رہا ہے۔
عالیہ حمزہ نے کہا کہ ہم کوئی دہشت گرد نہیں ہیں، کوئی چور، ڈاکو نہیں ہیں۔ اب بہت ہوگیا ہے۔ کوئی بھی ہمیں غیر قانونی طور پر قید نہیں رکھ سکتا۔
’ جیل میں آدھی، آدھی رات کو ہماری تلاشیاں لی جاتی ہیں جیسے ہم کوئی دہشتگرد ہیں۔ جب ہم سے کچھ برآمد نہیں ہوا تو پھر کیوں ہماری بار بار جسمانی تلاشی لی جاتی ہے، کیوں 5 عورتیں آ کر ہماری جسمانی تلاشی لیتی ہیں؟ ہم نے کون سا جرم کیا ہے کہ وہ رات ایک بجے ہمیں نیند سے جگاتی ہیں اور تلاشی لیتی ہیں؟‘
انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے گھر والوں سے ملنا ہے، ہمیں 25 دن ہوچکے ہیں، بس! اب بہت ہوگیا ہے، ہماری وہ بیٹیاں رُل رہی ہیں جو آج تک گھروں سے باہر نہیں نکلیں۔ ہماری شناخت پریڈ ہوچکی ہے، پھر کیوں ہمیں عدالتوں میں لے جایا جاتا ہے؟
عالیہ حمزہ کی اس گفتگو کو تحریک انصاف کے ٹویٹر میں آفیشل اکاونٹ سے بھی پوسٹ کیا گیا اور اس کے ساتھ کیپشن میں عالیہ حمزہ کی تقریر کے دو جملے لکھے گئے۔
اسی وڈیو کلپ کو ٹویٹر میں پوسٹ کرتے ہوئے ایک ٹویپ کامران احسن نے لکھا، "یہ عالیہ حمزہ وہی ہے جو 9 مئی کو لمبی لمبی تقریریں کر رہی تھی. اب چند دنوں میں ہی اس کی چیں بول گئی. جب ملک کے خلاف مبینہ دہشت گردی پہ سب کو اکسا رہی تھی، اس وقت کچھ خیال نہیں آیا."