ویب ڈیسک: امریکہ اور چین کے درمیان سرد مہری کے خاتمہ اورر تعلقات میں بہتری کے لئے ہائی پروفائل خفیہ رابطہ کاری کا انکشاف ہوا ہے۔ واشنگٹن میں امریکی حکام نے تسلیم کر لیا کہ سی آئی اے کے چیف نے گزشتہ ماہ بیجنگ کا دورہ کیا ہے۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق امریکی حکام نے تصدیق کی ہےکہ بیجنگ اور واشنگٹن کے درمیان تعلقات کی بہتری کے لیے سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنس نے گزشتہ ماہ چین کا دورہ کیا جہاں انہوں نے اپنے چینی ہم منصب سے ملاقات کی۔
سی آئی اے ڈائریکٹر کے گزشتہ ماہ دورہ چین کی خبر فنانشل ٹائمز نے سب سے پہلے دی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ واشنگٹن چین سے تعلقات میں تناؤ کم کرنے کی کوششیں کررہا ہے جس میں دونوں جانب سے بات چیت کی بحالی اولین ترجیح ہے کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان بات چیت نہ ہونے سے دو عالمی طاقتوں کے تصادم کے خطرات پیدا ہوسکتے ہیں۔
اب الجزیرہ نیوز کے مطابق ایک امریکی اہلکار نے بتایا ہےکہ بیجنگ اور واشنگٹن کے درمیان رابطے کو بہتر بنانے کے لیے سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز نے گزشتہ ماہ چینی ہم منصبوں کے ساتھ بات چیت کے لیے چین کا دورہ کیا ہے۔
برنز کا مئی میں دورہ، جس کی پہلی بار دی فنانشل ٹائمز نے اطلاع دی تھی کہ سی آئی اے چیف کا بیجنگ دورہ ایسے ماحول میں ہوا جب کہ دو عالمی طاقتوں کے درمیان تناوو کی حالت یہ ہے کہ کوئی اتفاقیہ غلط بات چیت بھی حادثاتی طور پر تنازع کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔
ایک امریکی اہلکار نے جمعہ کو خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ"گزشتہ مہینے، ڈائریکٹر برنز نے بیجنگ کا سفر کیا جہاں انہوں نے چینی ہم منصبوں سے ملاقات کی اور انٹیلی جنس چینلز میں مواصلات کی کھلی لائنوں کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا،" سی آئی اے چیف کے بیجنگ جانے کی خبروں کی تصدیق ایسے وقت کی جا رہی ہے جب صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نکی جانب سے واشنگٹن اور بیجنگ میں مختلف اعلیٰ حکام کے درمیان رابطے اور ملاقاتوں کا شیڈول بحال کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ چند ماہ میں چین کی جانب سے یوکراین جنگ میں ماسکو کی سرگرم مدد کرنے اورر امریکہ کی جانب سے تائیوان کے مسئلہ پر تائیوان کی زیادہ سرگرم حمایت کرنے اورر امریکہ کی جانب سے چین پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں سرد مہری انتہا پر پہنچ گئی تھی جس میں اب کمی کے آثار نمایاں ہو رہے ہیں۔