ویب ڈیسک:موجودہ مشکل ملکی حالات میں سوئی ناردرن نے عوام کو خوشگوار ہوا کا جھونکا دیا ہے۔ سوئی ناردرن نے لائن لاسز میں زبردست کمی کرکے ناقدین کو ورطہ حیرت میں مبتلا کردیا ہے۔
عالمی حالات و مختلف عوامل کی بناء پر ملک کو درپیش سخت معاشی چیلنجز کے درمیان سرکاری ادارے سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (آیس این جی پی ایل) نے لائن لاسز ، جسے توانائی کے شعبے میں یو ایف جی کہا جاتا ہے، میں زبردست کمی کے ذریعے سب کو حیرا ن کردیا ہے۔ تین سالہ یو ایف جی پروگرام پر پیشرفت کے حوالے سےسوئی ناردرن کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ یو ایف جی میں 128 فیصد تک زبردست کمی واقع ہوئی ہے جو 23،348 ایم ایم سی ایف گیس کے مساوی ہے۔
اس عمدہ کارکردگی میں جہاں دیگر کئی عوامل کارفرما ہیں، وہیں حال ہی میں متعین کردہ ایکٹنگ ایم ڈی عامر طفیل اور کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے درمیان پائی جانے والی ہم آہنگی نے بھی انتہائی اہم کردار ادا کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سوئی ناردرن گیس اس وقت حکومتِ پاکستان کے منظور کردہ تین سالہ یو ایف جے میں کمی کے پروگرام پر عمل درآمد کررہا ہے۔ اس پروگرام کے تحت کمپنی کو یو ایف جی میں 18،240 ایم ایم سی ایف کمی کا ہدف دیا گیا تھا۔ اب تک سوئی ناردرن یو ایف جی میں 23،348 ایم ایم سی ایف تک کمی لاتے ہوئے ہدف سے کہیں آگے نکل چکی ہے۔ یوں 19-2018ء کے 52،576 ایم ایم سی ایف یو ایف جی کو مالی سال 22-2021ء میں 29،228 ایم ایم سی ایف تک لایا جاچکا ہے۔
یہاں قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ گیس خسار ے میں کمی کو کسی صورت معمولی کامیابی نہیں گردانا نہیں جاسکتا کیونکہ اس میں خیبر پختونخواہ کے تیل و گیس پیدا کرنے والے علاقوں میں بھی اسی ہدف کا حصول شامل ہے۔ ان علاقوں کا مالی سال 19-2018ء تک مجموعی یو ایف جی میں 34 فیصد تک حصہ تھا ۔ مختلف نازک معاملات کے باعث مذکورہ علاقوں میں ہدف کے حسول کے لیے ادارے نے دو رُخی حکمت عملی تیار کی جس کی وفاقی کابینہ سے منظوری لی گئی۔ اس حکمت عملی کے پہلے فیز میں نشاندہی کردہ علاقوں میں نیٹ ورک کی توسیع و بحالی اور تیز ترین بنیادوں پر کنکشن کی فراہمی شامل تھی۔ دوسرے فیز میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد سے علاقے میں گیس چوروں کے خلاف بھرپور کارروائیاں شامل تھیں۔ پہلے فیز کے تحت سوئی ناردرن نے ان علاقوں میں 462 کلومیٹر نیٹ ورک بچھایا جبکہ 13 ہزار سے زائد نئے گیس کنکشن فراہم کیے گئے۔ اس سے اگلے مرحلے میں کمپنی نے اب تک 711 کلومیٹر نیٹ ورک بچھانے کے علاوہ 220 کلومیٹر نیٹ ورک کو بحال کیا ہے۔
اس کے علاوہ کمپنی نے 18 ہزار سے زائد غیر قانونی گیس کنکشن منقطع کرنے کے ساتھ ساتھ گیس چوری میں ملوث افراد کے خلاف 366 ایف آئی آر بھی درج کروائیں۔ ان اقدامات کو ٹھوس بنیاد فراہم کرنے کے لیے کرک میں واقع کمپنی دفتر کو اپ گریڈ کرتے ہوئے وہاں خصوصی طور پر عملہ متعین کیا گیا تاکہ یو ایف جی اور ترقیاتی سرگرمیوں کو مسلسل مانیٹر کیا جاسکے۔ مسلسل کاوشوں کے نتیجے میں سوئی ناردرن اس ریجن میں یو ایف جی میں 53 فیصد کمی لانے میں کامیاب ہوگئی یوں مالی سال 19-2018ء میں جو یو ایف جی 15،391 ایم ایم سی ایف تھا وہ 22-2021ء میں 7،238 ایم ایم سی ایف تک آگیا۔
سوئی ناردرن کا نیٹ ورک 16 ڈسٹری بیوشن ریجنز پر مشتمل ہے چنانچہ ہر ریجن کو وہاں کے حالات کے لحاظ سے مخصوص اہداف دیے گئے تاکہ یو ایف جی پر قابو پانے کے مختلف اقدامات بشمول گیس چوری پر قابو ، گیس لیکیجز کے خاتمے اور میژرمنٹ غلطیوں کو درست کرکے گیس خسارے میں کمی لائی جاسکے۔ اضافی طور پر تمام صنعتی و تجارتی صارفین کی ماہانہ و سہ ماہی بنیادوں پر مانیٹرنگ بھی شروع کی گئی۔ کمپنی کی جانب سے صنعتی کنکشنز کی نگرانی کے لیے اسکاڈا سسٹم کا استعمال کیا گیا۔دوسری جانب زیرزمین اور بیرون زمین لیکیج اور خستہ گیس نیٹ ورک کی تبدیلی کا عمل شروع کیا گیا۔ نتیجے کے طور پر آٹھ ریجنز میں یو ایف جی شرح اوگرا کے 6.98 فیصد کے یو ایف جی بینچ مارک سے بھی نیچے آگیا۔
مالی سال 23-2022ء کے اب تک کے آنے والے نتائج بھی انتہائی حوصلہ افزاء ہیں۔ سوئی ناردرن اس وقت استحکام پذیری اور یو ایف جی میں کمی کے تین سالہ پروگرام پر عمل درآمد کررہی ہے جو مالی سال 23-2022ء سے 25-2024 ء تک جاری رہے گا۔ بورڈ آف ڈائریکٹرز کے منظور کردہ اس پروگرام کے تحت تیل و گیس پیدا کرنے والے علاقوں میں دو رُخی حکمت عملی کو جاری رکھنے کے علاوہ لاہور، راولپنڈی/اسلام آباد اور گوجرانوالہ جیسے اہم شہروں کے نیٹ ورک کو بہتر بنانے سمیت گیس چوری اور لیکیج کو روکنے کے لیے اہم اقدامات کیے جائیں گے۔