ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

مہنگائی سے پریشان پبلک ٹرانسپورٹرز کا انوکھا فیصلہ

 مہنگائی سے پریشان پبلک ٹرانسپورٹرز کا انوکھا فیصلہ
کیپشن: PUBLIC TRANSPORT
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

را و دلشاد  : پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک مرتبہ پھر اضافہ کے آفٹر شاکس کا سلسلہ جاری ،آل پاکستان پبلک ٹرانسپورٹ اوونرز فیڈریشن کا انوکھا فیصلہ  سا منے آیا ہے۔ پبلک ٹرانسپورٹرز نے کرایوں میں 200 سے 300 روپے تک اضافہ کردیا۔

تفصیلات کےمطابق  آل پاکستان پبلک ٹرانسپورٹ اونرز فیڈریشن نےٹرانسپورٹرز 50فیصدٹرانسپورٹ کھڑی کرنے کا اعلان کردیا،ڈی ریگولیٹ پالیسی کے تحت کرایوں میں دوسری مرتبہ 20فیصد اضافہ کا بھی فیصلہ کرلیا،رہنما آل پاکستان پبلک ٹرانسپورٹ اونرز فیڈریشن میاں خان بلوچ کہتے ہیں ڈیزل پٹرول کی قیمتوں میں 30روپےلیٹر اضافہ کے بعد 50فیصد ٹرانسپورٹ احتجاج کھڑی کرنے جارہے ہیں۔

دوسری جانب مسافروں کا کہنا ہے کہ حکومت نے عوامی مسائل کو حل کرنے کےبجائے مزید اضافہ کردیاہےعوامی سہولیات کادعوی کرنے حکومت نے ایک جھٹکے میں عوام کا بھوکس نکال دیاحکومت نے مہنگائی سونامی کا منہ غریبوں کی جانب موڑ دیاہے۔

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعدلاہور سے دیگر اضلاع کی ٹرانسپورٹ کا نیا کرایہ نامہ کے مطابق پبلک ٹرانسپورٹرز کی جانب سے 200 روپے 300 روپت تک کرائے میں اضافہ کردیاگیاہےراولپنڈی کا کرایہ 1850 سے 2000 کر دیاگیا فیصل آباد کا کرایہ 950 سے بڑھا کر 1050کر دیا گیا سرگودھا کا کرایہ 850 سے بڑھا کر 950 روپے کر دیا پشاور کا کرایہ 2200روپے سے بڑھا کر 2300 روپے کر دیا گیا.

مری کا کرایہ 2200 روپے سے بڑھا کر 2300روپے کر دیا گیا خانیوال کا کرایہ 1400 روپے سے بڑھا کر 1500 روپے کر دیا گیا کراچی کا کرایہ 4000 روپے بڑھا کر 4300 روپے کر دیا گیاصادق آباد کا کرایہ 200روپے سے بڑھا کر 2300 روپے کر دیا گیا۔

ٹرانسپورٹرز  کا کہنا ہے کہ   کرائے بڑھانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہےکرایوں میں اضافہ نہ کیا تو کارروبار بند کرنے پڑینگے۔پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل دوسری مرتبہ اضافے ناصرف مسافروں کی مشکلات بڑھا دیں ہیں بلکہ ٹرانسپورٹرز کو بھی پچاس فیصد ٹرانسپورٹ بند کرنے ہر مجبور کردیا ہے .

ٹرانسپورٹرز کا مطالبہ کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ دس بارہ روپے تک ہونا چاہیے تھا تاکہ ٹرانسپورٹ کا پہیا چلتا رہتا ۔