(سعید احمد سعید)پی آئی اے طیارے حادثے کی تحقیقات کا دائرہ کار وسیع، اے اے آئی بی نے اپنی تحقیقات کا دوسرا مرحلہ ایئر ٹریفک کنٹرولر پر مرکوز کردیا، ایئر کرافٹ ایکسیڈنٹ اینڈ انویسٹی گیشن بورڈ نے سول ایوی ایشن اتھارٹی سے ایئر ٹریفک کنٹرولر سے کنٹرول ٹاور، لاہور اپروچ، لاہور ایریاکنٹرول ٹاور ، کراچی ایریا کنٹرول ، کراچی ٹاور، کراچی اپروچ سمیت پائلٹ کے مابین ہونیوالی گفتگو کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق پی آئی اے طیارے حادثے کی تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کردیا گیا، جس کے تحت ایئر کرافٹ ایکسیڈنٹ اینڈ انویسٹی گیشن بورڈ نے سول ایوی ایشن اتھارٹی سے ایئر ٹریفک کنٹرولر ،فائر بریگیڈ سمیت ایمرجنسی میں استعمال ہونیوالی تمام کا ریکارڈ طلب کرلیاگیا۔ اے اے آئی بی نے اپنی تحقیقات کا دوسرا مرحلہ ایئر ٹریفک کنٹرولر پر مرکوز کردیا، بورڈ کی جانب سے جاری میسیج کے مطابق پی آئی اے کے بدقسمت پرواز پی کے8303کی کپتان اور ایئر ٹریفک کنٹرولر کے درمیان ہو نےوالی گفتگو کا ریکارڈہنگامی بنیادوں پر انھیں فراہم کیا جائے۔
اے اے آئی بی نے لاہور کنٹرول ٹاور، لاہور اپروچ، لاہور ایریاکنٹرول ٹاور ، کراچی ایریا کنٹرول ، کراچی ٹاور، کراچی اپروچ ، اے اے آئی بی نے گراونڈ پر موجود فائر اور دیگر ایمرجنسی ٹاور اور فائر کے درمیان ہونیوالی گفتگو کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا جبکہ ریڈار کی ویڈیو ریکارڈنگ ایم پی فور کے فارمٹ میں طلب کی گئی ہے جو کمپیوٹر پر چلائی جائے گی جو تحقیقات میں معاونت کرے گی،اس حوالے سے ایئر ٹریفک کنٹرول کے بیانات بھی لئے گئے ہیں۔
ایمرجنسی میں استعمال میں ہو نےوالی گاڑیوں کی تفصیلات بھی طلب کی گئی ہے،تحقیقاتی ٹیم نے ایئر ٹریفک کنٹرولر کی لاک بک کا بھی ریکارڈ طلب کیا ہے، جس پر سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ایڈیشنل ڈائریکٹر آپریشن کی جانب سے باضابطہ طور پر خط بھی تحریر کیا گیا ہے، اور تمام عملے کو ہدایت کی گئی ہے کہ اپنا تمام ریکارڈ فوری طور پر تحقیقاتی ٹیم کو فراہم کریں، سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے لکھے گئے خط کی کاپی 42 نیوز کو موصول ہو گئی۔
واضح رہے کہ 22 مئی کو لاہور سے کراچی آنے والا پی آئی اے کا بدقسمت طیارہ لینڈنگ سے چند سیکنڈ قبل گر کر تباہ ہو گیا تھا جس میں 24 نیوز کے سینئرڈائریکٹر پروگرامنگ انصارنقوی سمیت 97 مسافر شہید ہوئے تھے۔