شہزاد خان ابدالی: شہر میں پٹرولیم مصنوعات کی سنگین قلت،بحران شدید تر ہوگیا، مغلپورہ، لال پل، جوہر ٹاون، فیصل ٹاون، ملتان روڈ،شمالی لاہور سمیت متعدد علاقوں میں پٹرولیم مصنوعات نایاب ہونے سے پٹرول پمپس بند ہوگئے، پٹرول بحران سے بے نیاز حکومت پر شہریوں کی کڑی تنقید،نااہل قرار دے ڈالا ۔
شہر میں پٹرولیم مصنوعات کی قلت کا بحران سنگین صورتحال اختیار کرگیا ،شہر کے متعدد علاقوں میں پٹرول پمپس کے پاس ذخیرہ ختم ہونے سے پمپس بند ہوگئے ، مغلپورہ، تاجپورہ سکیم، جوہر ٹاون، بند روڈ،گلشن راوی، ٹھوکر،شمالی لاہور،فیصل ٹاون، شاہدرہ سمیت متعدد علاقوں میں پٹرول پمپس بند ہوگئے، شہری پٹرول کی تلاش میں خوار ہوتےرہے۔
مصدقہ ذرائع کےمطابق پرائیویٹ آئل مارکیٹنگ کمپنیز نے پٹرولیم مصنوعات سستی ہونے کے چکر میں بروقت خریداری ہی نہ کی اور یکم جون سے قیمتیں کم ہونے کے بعد پٹرولیم مصنوعات کی خریداری کے آرڈرز دیئےجس کے باعث طلب ورسد کا توازن بگڑا اور بحران پیدا ہوگیا۔ جنرل سیکرٹری پٹرولیم ڈیلرز خواجہ عاطف نے کہا کہ وزارت پٹرولیم نے بھی غفلت کا مظاہرہ کیا اوربیس دن کا سٹاک رکھنے کی پابند کمپنیز کا ذخیرہ چیک کیوں نہ کیا۔
تاہم مارکیٹنگ کمپنیز کے ذرائع کا یہ کہنا ہے کہ آئندہ دو سے تین روز میں لاہور میں پٹرولیم مصنوعات کی سپلائی طلب کےمطابق پہنچ جائےگی اوربحران ختم ہوجائے گا۔
پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری خواجہ محمد عاطف کا کہنا ہے کہ لاہور میں پٹرولیم مصنوعات کی قلت 85 فیصد تک پہنچ گئی، شہر میں روزانہ پٹرول وڈیزل کی طلب 30 لاکھ لٹر روزانہ ہے، لاہور میں پٹرول و ڈیزل کی سپلائی صرف 5 لاکھ لٹر روزانہ تک محدود ہوگئی ہے۔
پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری خواجہ محمد عاطف کا مزید کہنا تھا کہ کمپنیاں پٹرولیم مصنوعات کی سپلائی کی بجائے سٹاک کیے جارہی ہیں، پٹرولیم مصنوعات کی لوکل پروڈکشن مہنگی'امپورٹ سستی ہوگئی ہے۔
دوسری جانب اوگرا نے ملک میں پٹرولیم بحران کا خدشہ ظاہر کر دیا ہے، اوگرا نے آئل ریفائنری اور آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے ذخائر کی تفصیلات وزارت توانائی کو ارسال کر دیں، ذرائع نے بتایاکہ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے پاس لائسنس کے مطابق پٹرولیم قیمتوں پر نظر رکھیں۔