مرغابیاں اپنی مخصوص آوازمیں حضرت علی المرتضیٰ علیہ السلام کو کیا پیغام دیتی رہیں ؟

3 Jun, 2018 | 12:47 PM

حرااعوان

سیرت نقوی: شیرخداحضرت سیدناعلی المرتضیٰ علیہ السلام کو 19 رمضان کو صبح کے وقت مسجد میں عین حالتِ نماز میں زہر میں بجھی ہوئی تلوار سے زخمی کیا گیا، جس کے بعدآپ نے 21 رمضان کوجام شہادت نوش فرمایا،حضرت علی علیہ السلام کی حیات مبارکہ انتہائی سادگی اوردوسروں کی خدمت میں گزری۔

تفصیلات کے مطابق سیدناحضرت علی المرتضیٰ علیہ السلام کی فضیلت مختلف حوالوں سےاَظہرمِنَ الشَمس ہے۔ حضورنبی کریمﷺ کی کئی احادیث میں آپ کی شان کاذکر واضح ہے۔ رسولِ خداﷺ نے ارشاد فرمایا کہ"میں علم کاشہرہوں اورعلی اس کادروازہ ہیں۔

سادہ طرززندگی میں حضرت علی المرتضیٰ علیہ السلام اپنی مثال آپ ہیں۔ایک دفعہ آپ گھرسے مسجدجارہے تھے کہ آپ کے نعلین مبارک ٹوٹ گئے جس سےپاؤں سے خون جاری ہوگیا۔ یہ دیکھتے ہی میثم بھاگتا ہواآیا اور اصرارکیا کہ آپ کے نعلین بنادے۔ جب دیکھا توآنسونکل آئے کیوں کہ آپ کے نعلین جگہ جگہ سےپھٹے ہوئے تھے۔

امام علی علیہ السلام رات کویتیم بچوں کوکھانا اوردودھ فراہم کرتے تھے۔یہی وجہ ہے کہ بچوں کوآپ کابے چینی سے انتظار رہتا تھا لیکن 19 رمضان کوجب فجرکی نمازکیلئے مسجدجانے لگے تومرغابیاں اپنی مخصوص آوازمیں آپ کومسجدکوفہ نہ جانے کا کہتی رہیں۔ عبدالرحمان ابن ملجم نے انیس رمضان کومسجدمیں آپ پرزہرآلودتلوارسے حملہ کیا۔ جس میں آپ زخمی ہوئے اور21 رمضان کواسی وجہ سےآپ نے جام شہادت نوش فرمایا۔

مزیدخبریں