سٹی42: پاکستان تحریک انصاف کی رہنما زرتاج گل 9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملوں اور تشدد کے واقعات کے مقدمات میں گرفتاری سے بچنے کے لئے روپوش رہنے کے بعد آج راہداری ضمانت حاصل کرنے کے لئے پشاور ہائی کورٹ پہنچیں تو ان کی موجودگی کی اطلاع پر کر پولیس بھی انہیں گرفتار کرنے پہنچ گئی۔
زرتاج گل نے پشاور ہائی کورٹ کے اندر بار روم میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پتہ نہیں میں الیکشن لڑ رہی ہو یا کوئی جنگ، میرے کاغذات نامزدگی مسترد کیے گئے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ڈیرہ غازی خان میں الیکشن کمیشن کا عملہ یرغمال بنایا گیا تھا، ان کا دعویٰ تھا کہ ڈیرہ غازی خان میں جتنا کام میں نے کیا کسی اور نے نہیں کیا۔
زرتاج گل نے کہا کہ میں آئین و قانون پر اعتماد رکھتی ہوں، پولیس فورس باہر مجھے گرفتار کرنے کھڑی ہے۔ مجھے ضمانت دی جائے اور پولیس کو گرفتاری سے روکا جائے، ایک سوال کے جواب مین زرتاج گل نے کہا کہ میں کسی بھی عدالت جا سکتی ہوں، پورا ملک ہمارا ہے، جب تک ضمانت نہیں ملتی، یہاں سے نہیں جاؤنگی۔انہوں نے کہا کہ جب میں نہیں گھبرائی تو ووٹرز بھی نہ گھبرائیں۔
میڈیا کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے جب ان پر 9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملوں اور تشدد کے واقعات میں ملوث ہونے کے متعلق سوالات ہوئے تو زرتاج گل نے میڈیا کے نمائندوں کے سامنے 9 مئی کے واقعات پر معافی مانگی۔ انہوں نے کہا کہ میں 9 مئی واقعات کی معافی مانگتی ہوں۔ زرتاج گل کے ساتھ پشاور پی ٹی آئی کے کئی رہنما موجود تھے۔ زرتاج گل کی صحافیوں کے ساتھ گفتگو کے دوران ہی خواتین پولیس اہلکاربار روم پہنچ گئیں اور زرتاج گل کی گرفتاری کا کہا تاہم انصاف لائرزفورم کے مرد وکیلوں نے خواتین پولیس اہلکاروں کو بارروم سے باہر نکالنے کی کوشش کی۔
خیال رہے کہ انسداد دہشتگردی عدالت نے 9 مئی حملے اور جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے میں مراد سعید، حماد اظہر اور عمر ایوب سمیت 51 ملزمان کی جائیدادیں ضبط کرنےکا حکم دیا ہے ان مین زرتاج گل بھی شامل ہیں۔