عامر شہزاد: پی ٹی آئی کی سابق رکن قومی اسمبلی اور وفاقی وزیر زرتاج گل کو راہداری ضمانت دینے کے کیس کی سماعت کرنے کے لئے پشاور ہائی کورٹ میں چھٹی کے بعد رات کے وقت عدالت لگ گئی۔پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس ن ابراہم خان نے پہلے ایس ایس پی پشاور اور سی پی او پشاور کو طلب کیا، پھر مختصر سماعت کے بعد زرتاج گل کی راہداری ضمانت کی درخواست منظور کر لی ۔
زرتاج گل کئی مقدمات میں پولیس کو مطلوب ہیں اور وہ کچھ عرصہ سے روپوش تھیں۔ انہوں نے روپوشی کے دوران ہی الیکشن لڑنے کے لئے کاغذات نامزدگی جمع کروائے جنہیں ریٹرننگ آفیسر نے مسترد کر دیا۔ آج زرتاج گل راہداری ضمانت حاصل کرنے کے لئے پشاور میں منظر عام پر آئیں۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے 9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملوں اور جلاؤ گھیراؤ کے مقدمات میں زرتاج گل، مراد سعید، حماد اظہر اور عمر ایوب سمیت 51 ملزمان کی جائیدادیں ضبط کرنےکا بھی حکم دے رکھا ہے۔
چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے زرتاج گل کی پیٹیشن کی سماعت کے لئے رات کے وقت عدالتی عملہ کو طلب کر کے عدالت لگائی اور مقدمہ کی سماعت شروع کرتے ہی دریافت کیا کہ " کہاں ہے ایس ایس پی آپریشن پشاور ؟ "
چیف جسٹس کے حکم پر پشاور پولیس کے ایس ایس پی آپریشنز کاشف عباسی کو طلب کرلیا گیا۔
عدالت مین درخواست کی سماعت کے موقع پر پشاور پی تی آیہ کے کئی رہنما عدالت میں موجود ہیں۔
پشاور ہائی کورٹ نے ایس ایس پی کے آپریشن،کے بعد سی سی پی او پشاور کو بھی کو طلب کرلیا ہے۔
پی ٹی آئی کی ڈیرہ غازی خان سے تعلق رکھنے الی سابق وزیر زرتاج گل بھی چیف جسٹس ابراہیم خان کی عدالت میں موجود ہیں۔
عدالت نمبر 1 کا عملہ چیف جسٹس کے حکم پر پہلے ہی عدالت میں پہنچ گیا تھا۔
پشاور ہائیکورٹ کے باہر پولیس کی بھری نفری تعینات کردی گئی ہے۔
چیف جسٹس ابراہیم خان کی پولیس افسر کو سرزنش
سماعت کے دوران جب پشاور پولیس کے سینئیر اہلکار عدالت کے حکم پر پیش ہوئے تو چیف جسٹس ابراہیم خان نے کہا کہ پشاور میں کیا ہو رہا ہے آج جو مجھے آنا پڑا ۔ آج گیٹ کے باہر میرے 22 گریڈ کےآفیسر رجسٹرار کی بے عزتی ہوئی ہے، کیا آپ پولیس میں 22 گریڈ آفیسر ہیں؟
پشاور پولیس کے سینئیر اہلکاروں کو سرزنش کرنے کے بعد مختصر سماعت کے بعد پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ابراہیم خان نے ڈیرہ غازی خان کی شہری زرتاج گل کی راہداری ضمانت کی درخواست منظور کر لی۔
چیف جسٹس کو زرتاج گل کی درخواست سننے کے لئے اسلام آباد سے پشاور آنا پڑا
زرتاج گل کی راہداری ضمانت کی درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ابراہیم خان نے انکشاف کیا کہ وہ اس درخواست کی سماعت کے لئے اسلام آباد سے ہنگامی طور پر پشاور واپس آئے ہیں۔ انہوں نے پولیس افسران کو مخاطب کر کے کہا کہ آج پشاور ہائی کورٹ میں کیا کچھ ہور ہاتھا کہ مجھے اسلام آباد سے آنا پڑا۔ اس وجہ سے مجھے اسلام آباد سے آنا پڑا۔
چیف جسٹس محمد ابراہم خان نے کہا کہ اگر کسی کو انصاف نہیں دے سکتا تو مجھےاستعفے دیناچاہئے۔ اگر میں نہ پہنچتا تو کیا یہ عورت ساری رات ہائی کورٹ میں گزارتی۔
زرتاج گل نے چیف جسٹس سے کہا،"سر اگر اپ مجھے ضمانت بھی دے تو یہ مجھےگرفتار کریں گے." زرتاج گل کو مخاطب کر کے چیف جسٹس ابراہم خان نے کہا، " اگر یہ آپ کو گرفتار کرنے تو پھر میں جانو اور انکے آئی جی جانے."
پشاور پولیس کے سی سی پی او نے کہا کہ زرتاج گل ہمیں کسی بھی مقدمے میں مطلوب نہیں اور ہم انہیں گرفتار بھی نہیں کریں گے۔
چیف جسٹس نے سماعت کے دوران یہ بھی کہا کہ ہمارے کسی بھی وکیل کے ساتھ ظلم ہوگا تو میں رات 3 بجے بھی عدالت لگاوں گا۔