ارشاد قریشی: راولپنڈی کی اڈیالہ سینڑل جیل میں حوالاتی کے قتل کے واقعہ پر آئی جی جیل خانہ جات پنجاب میاں فاروق نزیر نے انکوائری کا حکم دے دیا۔
ابتدائی انکوائری رپورٹ کے بعد نائٹ آفیسر اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ ، امدادی، نائٹ آفیسر، نائٹ پٹرولنگ آفیسر ، وارڈ انچارج کو معطل کردیا گیا۔
اڈیالہ جیل میں حوالاتی کے قتل کا واقعہ گزشتہ رات ایڈز سیل میں ہوا۔ مقتول حوالاتی ایڈز کے مرض میں مبتلا تھا،ایڈز کے 9دیگر ملزمان کے ساتھ ہی اسیر تھا۔
جیل حکام کا کہنا ہے کہ سپریٹنڈنٹ جیل اسد وڑائچ کی مدعیت میں 4 ملزمان کے خلاف پہلے ہی قتل,زیادتی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرادیا گیا ہے۔مقتول کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد مزید کاروائی بھی کی جائے گی۔
جیل میں قتل کا واقعہ، جیل حکام کا مؤقف
یکم دسمبر کی رات سینٹرل جیل اڈیالہ راولپنڈی کی ایڈز سیل میں بند حوالاتی ملزم سبیل ولد کرامت کی ایڈز وارڈ میں بند چار ملزموں نے گلے میں کپڑا ڈال کر گلا گھونٹ کر جان لے لی۔ ابتدائی تحقیقات میں مقتول کے ساتھ زیادتی کا شبہ ظاہر کیا گیا تاہم پوسٹ مارٹم کے بعد اصل صورتحال سامنے آئے گی۔ قتل میں ملوث چار ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا جا چکا ہے اور انہیں الگ قید کیا جا چکا ہے۔
حوالاتی کے قتل کا معاملہ سامنے آنے پر سپریٹنڈنٹ سنٹرل جیل اڈیالہ اسد جاوید وڑائچ نے چارحوالاتی ملزموں وقاص ، آصف ، نقاش ، بلال کے خلاف مبینہ جنسی زیادتی اورقتل کی دفعات کے تحت تھانہ صدر بیرونی ،راولپنڈی میں مقدمہ درج کروا دیا۔
قتل کا یہ افسوسناک واقعہ رات کو نصف شب کے وقت پیش آیا۔ مقتول اور ملزمان ایڈز کے مریض ہیں اور ایڈز وارڈ میں بند تھے۔ سبیل کے ساتھ دیگر 9 قیدی بھی اس سیل میں بند تھے- رات12بجے کے قریب سیل میں سے شور کی آواز سن کر ڈیوٹی عملہ نے وجہ پوچھی تو سیل میں بند اسیران نے بتا یا کہ حوالاتی سبیل کو درد ہو رہا ہے ، میڈیکل سٹاف نے سیکیورٹی سٹاف کے ہمراہ جا کر حوالاتی سبیل کو میڈیسن دیں اور انجکشن بھی لگائے، متوفی حوالاتی سبیل یا کسی بھی ساتھی قیدی نے اس وقت کوئی شکایت عملہ کو نہیں کی،بعد ازاں جیل کے عملہ نے دوبارہ چیک کیا تو دیگر حوالاتیوں نے بتایا کہ سبیل اب سو رہا ہے۔ اب اس واقعہ کی پولیس انویسٹی گیشن جاری ہے۔
ڈیوٹی پر مامور اہلکاروں کی معطلی
ڈی آئی جی راولپنڈی ریجن رانا عبدالرؤف کی انکوائری رپورٹ کی روشنی میں نائٹ آفیسر اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ ، امدادی نائٹ آفیسر ،نائٹ پٹرولنگ آفیسر ، وارڈ انچارج کو معطل کر دیا گیا ہے۔ انویسٹی گیشن رپورٹ اور پوسٹ مارٹم رپورٹ کی روشنی میں مزید کاروائی ہوگی۔ یاد رہے کہ اڈیالہ جیل ملک کی سب سے زیادہ پر ہجوم جیل ہے ۔ جیل میں مناسب طریقہ سے رکھنے کے لئے 2200 قیدیوں کی گنجائش ہے جبکہ سات ہزار سے زائد قیدی جیل میں بند ہیں۔ حکومت پنجاب نے گزشتہ ماہ سات سو ملین روپے کی لاگت سے نئی ڈسٹرکٹ جیل کی تعمیر کی منظوری دی ہے جس پر کام کا آغاز ہو چکا ہے اور فنڈ مختص کئے گئے ہیں تاکہ اوور کراؤڈنگ پر قابو پایا جاسکے۔