سٹی42: وفاقی دارالحکومت، سندھ ، پنجاب، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں پوسٹل بیلٹ حاصل کرنے کے لیے 22 جنوری تک درخواستیں طلب کر لی گئیں.
اپنے حلقہِ نیابت سے دور ڈیوٹی کرنے والے سرکاری ملازمین اور پاکستان بھر کی پاکستان کی جیلوں میں قید قیدی تمام بالغ شہریوں کی طرح ووٹ ڈالنے کے حق دار ہیں ور اگر وہ مجبوری کی وجہ سے پولنگ سٹیشن نہیں پہنچ سکتے تو قانون ان کو مناسب وقت پر درخواست دے کر پوسٹل بیلٹ پیپر حاصل کرنے اور ووٹ کو ڈاکے کے زریعہ واپس بھیجنے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ اس سہولت کے تحت 8 فروری انتخابات میں ڈاکے کے زریعہ ووٹ دینے کی درخواست 22 جنوری تک دینا لازم ہے۔ اس تاریخ تک درخواست بھیجنے والے اہل شہری پوسٹل بیلٹ کے زریعہ 8 فروری سے پہلے ہی ووٹ کاسٹ کر کے انتخابات کا حصہ بن سکیں گے ۔
سندھ ،پنجاب خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں پوسٹل بیلٹ کے لیے 22 جنوری تک درخواستیں طلب کر لیں گئیں اور الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پوسٹل بیلٹ کے حصول کے لیے درخواست فارم جاری کر دیئے۔پوسٹل بیلٹ کے حصول سے متعلق درخواست فارم الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ سے حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
جیلوں کے قیدی اور حلقہِ نیابت سے دور تعینات سرکاری ملازم پوسٹل بیلٹ کے حصول کے لئے ریٹرننگ افسران کو اپنے حلقوں میں ووٹ ڈالنے سے متعلق درخواست جمع کروائیں گے ۔ ریٹرننگ افسران کی جانب سے قیدیوں اور اہل ملازمین کو پوسٹل بیلٹ فراہم کیا جائے گا ۔
قیدیوں کو ہرے رنگ کا قومی اور سفید رنگ کا صوبائی اسمبلی کا پوسٹل بیلٹ پیپر فراہم کیا جائے گا۔ معذوری ،قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ڈیوٹی پر مامور افراد اور اپنے حلقہِ نیابت سے دور شہروں / دیہاتوں میں سرکاری ڈیوٹی کرنے والے ملازمین اپنا ووٹ کاسٹ کرنے کے لئے پوسٹل بیلٹ حاصل کر سکتے ہیں۔
الیکشن ایکٹ 2017 کی سیکشن 93 کے تحت نظر بند یا حراست میں موجود شخص پوسٹل بیلٹ کے ذریعے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کر سکتا ہے۔
پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 51 کے مطابق 18 سال سے زائد عمر رکھنے والے ہر شخص کو ووٹ ڈالنے کا اختیار حاصل ہے ۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جلد تمام صوبوں کے آئی جی جیل خانہ جات کو قیدیوں کو ووٹ ڈالنے کی سہولیات کی فراہمی سے متعلق خطوط لکھے جائیں گے۔
2018 اور 2013 کے عام انتخابات میں سندھ کی مختلف جیلوں میں کسی بھی ایک قیدی کی جانب سے اپنے حق رائے دہی کا استعمال نہیں کیا گیا تھا ۔
2008 میں سندھ میں 10 قیدیوں نے پوسٹل بیلٹ کے ذریعے کے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا تھا ۔
پنجاب کی مختلف جیلوں میں 40 ہزار ،سندھ کی مختلف جیلوں میں 19 ہزار قیدی موجود ہیں ۔
خیبر پختونخوا کی جیلوں میں 10 ہزار اور بلوچستان کی مختلف جیلوں میں 2 ہزار سے زائد قیدی موجود ہیں۔