سٹی42 : مشیر برائے وزیر خزانہ بلوچستان خالد لانگو کا عام انتخابات میں حصہ لینے کے کیس میں سپریم کورٹ سے اہم خبر آ گئی ۔
تفصیلات کے مطابق سماعت کے دوران سپریم کورٹ کی جانب سے کہا گیا کہ جب تک سزا کا فیصلہ معطل نہ ہو اس وقت تک امیدوار الیکشن نہیں لڑ سکتا،، سپریم کورٹ نے خالد لانگو کی درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج کردی۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ خالد ہمایوں لانگو کے گھر سے ٹرکوں کے حساب سے پیسے پکڑے گئے، خالد لانگو کے گھر سے دو ارب 24کروڑ 91لاکھ روپے برآمد ہوئے، صرف 26ماہ کی کم سزا کیوں دی گئی؟وکیل درخواست گزار کی جانب سے کہا گیا کہ خالد لانگو عام انتخابات میں حصہ لینا چاہتے ہیں فیصلہ معطل کیا جائے، چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ بلوچستان سے ایسے لوگوں کو انتخابات لڑنے سے دور رکھنا چاہیے،چیف جسٹس پاکستان نے جواب دیا کہ آپکے موکل کو تو جیل کے دروازے کی طرف جانا چاہیے۔
کیا بلوچستان کے پیسے مزید چوری کرنے کیلئے الیکشن لڑنا ہے،چیف جسٹس پاکستان
کیس کی سماعت کے دوران خالد لانگو کے وکیل سے چیف جسٹس نے کہا کہ کیا بلوچستان کے پیسے مزید چوری کرنے کیلئے الیکشن لڑنا ہے؟کس دنیا میں رہتے ہیں آپ، گھر سے برآمد ہونے والی ملکی اور غیر ملکی کرنسی ٹرکوں پر لاد کر لے جائی گئی،ایسے لوگ بلوچستان کے دشمن ہیں، نیب کی تاریخ میں کسی کو اتنی کم سزا نہیں ہوئی ہوگی، مہربانی فرمائیں بلوچستان کے لوگوں کو بخش دیں،کیا نیب آپ کے موکل کے کنٹرول میں تھا جو اپیل دائر نہیں کی گئی، بلوچستان میں ایک سڑک تک نہ بن سکی، ایسے لوگ ہی بلوچستان کو کھا گئے ہیں،کیا اس شخص کے اتنے زیادہ تعلقات ہیں جو نیب اپیل دائر نہیں کر رہا،نیب کا کمال دیکھیں ٹرکوں کے حساب سے پیسے پکڑے گئے اور کم سزا کیخلاف اپیل ہی دائر نہیں ہوئی۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ جو پیسہ پکڑا گیا وہ کاروبار یا جائیداد سے نہیں بنایا گیا، چھوٹے چھوٹے کیسز میں تو نیب فوری اپیل دائر کر دیتا ہے، نیب کرپشن کا سہولت کار بنا ہوا ہے، چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 3رکنی بنچ نے سماعت کی۔