آج آپ کو گندی بات بتانا ہے وہ گندی بات کہ جس کے سوشل میڈیا پر چرچے ہیں ، وہ گندی بات کہ جس میں چار حسیناؤں کے ساتھ سیف ہاؤس میں کیا ہوا ؟ اتنی گندی بات کے لب کُھلنے کو اور زبان بولنے سے قاصر ہے جی ہاں وہی گندی بات جس میں ایک بھگوڑے فوجی نے اپنی غلاظت کا مادہ شامل کیا اور اسے ایسا رنگ دیا کہ سب نے دانتوں میں اُنگلیاں داب لیں ۔
چلیں پہلے یہ سمجھ لیں کہ اگر گھر سے باہر بیٹھا کتا بھونک رہا ہو تو گھر کے مکینوں کو بھونکنا نہیں چاہیے سکون کرنا چاہیے کچھ ایسا ہی سلوک ہمیں ملک سے باہر بیٹھے سابق فوجی غدار ، ایجنٹ دشمن عادل راجہ کے ساتھ کرنا چاہیے ۔ ابلاغیات کے چند زریں اصولوں میں سے ایک اصول سنہری اصول یہ ہے کہ جب آپ کسی بیانیے کو نقصان پہنچانا چاہیں تو اس بیانیے یا الزام کا جواب نہ دیں کچھ دیر یا ایک آدھ دن میں یہ گندا بیانیہ اپنی موت آپ مر جائے گا لیکن کیا کیا جائے کہ ہم گھر والوں نے ابھی تک یہ نہیں سیکھا کہ عادل راجہ جیسےگھر کے باہر بندھے بھونپوں کے گند کا جواب نہیں دینا ،اس بھگوڑے فوجی نے بڑی صفائی سے ایک ایسا جھوٹ بنایا کہ چسکے باز سوشل میڈیائی فورس کو یوں لگا جیسے کچھ ہی دیر میں یہ ویڈیوز منظر عام پر آجائیں گی جس سے سابق آرمی چیف جنرل رئٹائرڈ باجوہ کی بدنامی ہوگی اس کے لیے جو کہانی بنائی گئی اُس کا سکرپٹ اتنا ہی کمزور ہے جتنا رانا ثناء اللہ کے ہیروئین کیس کی کہانی ۔
عادل راجہ نامی بھگوڑے نے اپنی جانب سے کمال مہارت سے ایک بیانیہ بنایا کہ پاکستان کی چار ٹاپ ماڈلز جن کے نام یہ بھونپو لینے سے قاصر ہے کہتا ہے میں ان کے نام نہیں بتاؤں گا صرف ان کے ابتدائی ناموں کے حروف بیان کروں گا تاکہ خواتین کی عزت خراب نہ ہو اور اس کے بعد اپنی ہرزہ سرائی میں بیان کیا کہ ایک نام "ایم ایچ" ہے ، ایک "کے کے" ، ایک "اے کے" اور ایک "ایس اے" اب یہ تو بات اگر کسی بچے کو بھی بتائی جائے کہ پاکستان کی ٹاپ ماڈلز کون کون سی چار خواتین ہیں تو ایم اورکے سے بنی ماہرہ خان ، ایم ایچ سے بنی مہوش حیات ، کے کے سے بنا کبریٰ خان اور ایس اے سے بنی سجل علی ۔
توبہ توبہ کچھ لوگ کیسے کیسے جھوٹ اور بہتان باندھتے ہیں اور ایسی گندی باتیں بیان کرتے ہیں کہ جیسے نہ انہوں نے مرنا ہے اور نہ اُن کے بیانیے نے عادل راجہ نامی یہ شخص کہتا ہے کہ آرمی کے سیف ہاؤسز میں جنرل رئٹائرڈ قمر باجوہ اور جنرل ریٹائرڈ فیض حمید ان خواتین سے ملتے رہے اور فیض حمید کے پاس کچھ ایسی سیکس ویڈیو بھی موجود ہیں، پھر کہتا ہے کے یہ سب ذرائع نے بتایا ہے جنہیں وہ خاموش مجاہدوں کا نام دیتا ہے ۔
یہ سب جھوٹ اور سوشل میڈیائی گندی شہرت حاصل کرنے کا طریقہ ہے یہ وہ کلیہ ہے کہ جس کے تحت اتنا گند اچھالو کہ کسی کو کچھ دکھائی نہ دے سب یہ سوچیں کہ اگر دھواں ہے تو کہیں آگ بھی ہوگی سب جھوٹ نہیں ہے اور اس کے بعد چسکا گروپ ایکٹیو ہوگا اور یہی اس جھوٹی کہانی میں ہوا چسکا گروپ متحرک ہوا اور عادل راجہ کو جھوٹ کے آسمان پر پہنچا دیا ٹوئیٹر پر عادل راجہ بھونپو کا ٹرینڈ پہلے دوسرے نمبر پر براجمان رہا اور آج بھی یہ چاروں خواتین کے ٹرینڈ موجود ہیں ،یہ سب اس سازش کا حصہ ہے جس میں آڈیو ،ویڈیو وار میں اب ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کے ذریعے سیاستدانوں کی ویڈیوز بھی جاری کی جائیں گی اور کہا جائے گا کہ اگر آپ تمام ویڈیوز، آڈیوز کو سچ مانتے ہیں تو ان کو بھی مانیں اور اگر ان کو نہیں مانتے تو پہلی والی بھی جعلی ہیں، یہ ہے وہ گند جو اب سب کی طرف اچھالا جائے گا اور اتنا گند مچایا جائے گا کہ سب کی توبہ توبہ ہوجائے گی، ففتھ جنریشن وار ٹویٹر پر لڑی جارہی ہے جس میں کیا سچ ہے؟ کیا جھوٹ۔ اُس کی تمیز ختم کی جارہی ہے لیکن افسوس صرف اس بات کا ہے کہ اس جنگ میں دشمن کو سہولت کار بھی ہمارے اندر سے دستیاب ہیں۔