ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ڈونلڈ ٹرمپ  اور ایلون مسک کا عتاب، واشنگٹن میں یو ایس ایڈ کا دفتر بند

Elon Musk, Act of Law, US-Aid Washington D.C office, President Donald Trump, city42, State Department of the USA
کیپشن: ایلون مسک کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے  حکومتی اداروں کے متوازی ایک ادارہ کا سربراہ بنا دیا ہے اور اسے حکومتی اداروں کے اخراجات کم کرنے کا ٹاسک دیا ہے۔ ایلون مسک اور ڈونلڈ ٹرمپ دونوں نے پہلے بین الاقوامی اداد فراہم کرنے والے انڈی پینڈنٹ ادارہ یو ایس ایڈ پر تنقید کی، اب ادارہ کا واشنگٹن ڈی سی میں دفتر بند ہو گیا۔ ادارہ کا مستقبل کیا ہے، یہ سر دست کسی کو معلوم نہیں تاہم یہ واضح ہے کہ خصوصی طور پر منظور کئے گئے  ایکٹ آف لا کے تحت بننے والے اس ادارہ کو بیک جنبشِ قلم بند کر ڈالنا شاید ایک ایگزیکٹو آرڈر سے ممکن نہیں ہو گا جبکہ ایلون مسک تو اس ادارہ کے کسی ایک ملازم کو بھی شاید ہٹانے کا اختیار نہیں رکھتے۔ 
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42:   واشنگٹن سے اس دوران یہ ڈیویلپمنٹ بھی سامنے آئی کہ  امریکہ کے سرکاری ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی یو ایس ایڈ کے واشنگٹن میں ہیڈ آفس کو ہی بند کر ڈالا گیا۔ اس کے ساتھ یہ اطلاع بھی سامنے آئی کی یو ایس ایڈ کے دو سینئیر سکیورٹی اہلکاروں کو ڈونلڈ ٹرمپ کے  دوست اور امریکہ کی بیوروکریسی کے لئے ایکسٹرمینیٹر ایلون مسک کے نمائندوں کو کلاسیفائیڈ دستاویزات دکھانے سے انکار کرنے کے بعد جبری چھٹی پر بھیج دیا گیا ہے۔ اس انتْقامی جبری چھٹی کا انکشاف خود ایلون مسک نے ہی کیا ہے۔

نیوز ایجنسی روئٹرز نے بتایا کہ واشنگٹن ڈی سی  میں یو ایس ایجنسی فار انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ (USAID) کے ملازمین کو پیر کے روز مطلع کیا گیا کہ واشنگٹن کے مرکز میں واقع ان کا ہیڈ کوارٹر کئی دن کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ کسی کو یہ معلوم نہین کہ یو ایس ایڈ کا دفتر اب کب کھلے گا یا یہ کھلے گا بھی یا نہیں۔ڈی سی میں یو ایس ایڈ کے دفتر کی بندش کا واقعہ ایلون مسک کے یہ کہنے کے چند گھنٹے بعد رپورٹ ہوا ہے کہ،  صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن کی بنیادی انسانی ہمدردی کی سرکاری ایجنسی(یو ایس ایڈ)  کو بند کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

ایلون مسک، جس کو ڈونلڈ ٹرمپ نے   "ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی" (DOGE) کا سربراہ  بنایا، انہوں نے فخر کے ساتھ یہ طنزیہ اعلان بھی کیا کہ ریاستہائے متحدہ کی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی (USAID) کو ان اطلاعات کے درمیان "مر  جانا  چاہیے" کہ امدادی ایجنسی کے دو اعلیٰ سکیورٹی اہلکاروں کو اُن (ایلون مسک) کے نمائندوں کو کلاسیفائیڈ دستاویزات تک رسائی سے انکار کرنے پر چھٹی پر بھیج دیا گیا تھا۔ درجہ بند مواد کے لیے۔

یو ایس ایڈ کیا ہے؟

یو ایس ایڈ کو انفاسٹرکچر اور سماجی ترقی کے شعبوں میں ایک ڈونر ادارہ کی حیثیت سے دنیا بھر میں جانا جاتا ہے خاص طور سے کم ترقی یافتہ اور غربت کا شکار ممالک میں یو ایس ایڈ کئی دہائیوں  سے  ترقی کے  متنوع کاموں کے لئے مقامی غیر سرکاری اداروں اور سرکاری / ریاستی  اداروں ، دونوں سطحوں پر مدد فراہم کرتی آ رہی ہے۔ یو ایس ایڈ پاکستان میں بھی کام کرتا  رہا ہے اور   ہیلتھ، انفراسٹرکچر اور اکنامک گروتھ کے شعبوں میں پینے کے صاف پانی کی شہریوں کو فراہمی سے لے کر عورتوں کی صحت کی سہولیات تک رسائی بڑھانے، عورتوں پر تشدد کی روک تھام اور  صنفی برابری کے مقاصد کے لئے چھوٹے بڑے سینکڑوں منصوبوں کے لئے مقامی سماجی اداروں کو فنڈز اور تکنیکی معاونت فراہم کرتا رہا ہے۔ 

بی بی سی نیوز نے بتایا کہ  ڈومنلڈ ٹرمپ کی حکومت یو ایس ایڈ کی الگ حیثیت ختم کر کے اسے امریکہ کے سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ میں ہی ضم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ 

بی بی سی کے امریکی پارٹنر، سی بی ایس نیوز کی رپورٹ کے مطابق، ٹرمپ انتظامیہ کے منصوبہ میں یو ایس ایڈ کی فنڈنگ ​​اور افرادی قوت میں نمایاں کمی شامل ہے تاہم  یہ ایک امدادی ایجنسی کے طور پر اپنا کام جاری رکھے گی۔

سی بی ایس نیوز کا رپورٹ کردہ منصوبہ USAID کے لیے اور بھی اہم رکاوٹ کی نشاندہی کرتا ہے، جس کے ملازمین کو پیر کو گھر رہنے کے لیے کہا گیا تھا کیونکہ ایلون مسک نے دعویٰ کیا تھا کہ ایجنسی بند کر دی جائے گی۔

وائٹ ہاؤس  کے ترجمان یو ایس ایڈ کی بندش کے متعلق افواہ پھیلنے کے بعد اس ضمن میں خاموش ہیں بلکہ نیوز آؤٹ لیٹس کی جانب سے پوچھے جانے پر بھی کچھ نہیں بتا رہے۔ 

لیکن صدر ٹرمپ ایجنسی کو بند کرنے کے بارے میں کم حتمی رائے رکھتےتھے، انہوں نے اتوار کی رات صحافیوں کو بتایا کہ "یو ایس ایڈ کو "بنیاد پرست پاگلوں کا ایک گروپ" چلا رہا ہے۔" "ہم انہیں باہر نکال رہے ہیں،" انہوں نے کہا، "اور پھر ہم کوئی فیصلہ کریں گے۔"

پچھلے ہفتے کے دوران، ایلون مسک نے USAID کے خلاف عجیب و غریب  احتجاج کیا کیونکہ  بی بی سی کے بقول مسک نے ایجنسی پر کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کی تھی ۔ مسک ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی (ڈوج) کی قیادت کر رہے ہیں، یہ ایک ایسی ٹیم ہے جو سرکاری / حکومتی نہیں ہے لیکن ٹرمپ نے حکومتی اخراجات میں کمی کے لیے اسے وسیع راستہ دیا ہے۔

بی بی سی بتایا کہ ایلون مسک کے پاس کسی سرکاری محکمے کو بند کرنے کا اختیار نہیں ہے اور اس طرح کے اقدام کی قانونی حیثیت پر سوالات اٹھیں گے۔

X پر، سوشل میڈیا پلیٹ فارم جس کا  یلون مسک مالک ہے، اس نے  یو ایس ایڈ کو "برائی" اور "مجرمانہ تنظیم" قرار دیا۔ پیر کے اوائل میں X پر ایک لائیو سٹریم میں، مسک نے  کہا، "آپ کو بنیادی طور پر پوری چیز سے چھٹکارا حاصل کرنا پڑے گا۔ یہ مرمت  کے قابل نہیں ہے۔  ہم اسے بند کر رہے ہیں۔"

ایجنسی کے واشنگٹن ڈی سی ہیڈ کوارٹر میں کام کرنے والے عملے کو پیر کو گھر رہنے کو کہا گیا۔ بی بی سی کی طرف سے حاصل کردہ اندرونی ای میل کے مطابق سینکڑوں ملازمین کو بھی ان کی ای میل سے لاک آؤٹ کر دیا گیا تھا۔

USAID، جو کہ امریکی کانگریس کے ایک ایکٹ کے ذریعے قائم کیا گیا تھا، اس کو براہ راست ٹرمپ کے سیکریٹری آف اسٹیٹ، مارکو روبیو کے کنٹرول میں لانے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔

ریپبلکن کانگریس مین برائن مست، جو ہاؤس فارن افیئرز کمیٹی کے سربراہ ہیں، نے "Face the Nation" کو بتایا کہ USAID "ممکنہ طور پر سکریٹری روبیو کی قیادت میں زیادہ قریب سے کام کرنے والا ہے۔"

چاہے اس امدادی  ایجنسی کو بند کیا جائے یا تنظیم نو کی جائے، مسک اور ٹرمپ کی طرف سے کی گئی تبدیلیوں کے بہت دور رس اثرات ہوں گے۔ USAID دنیا بھر میں غیر سرکاری تنظیموں، امدادی گروپوں اور غیر منافع بخش اداروں میں اربوں کی امداد تقسیم کرتا ہے۔

یو ایس ایڈ  کی ویب سائٹ کے ڈاؤن ہونے کے بعد، کئی اہم معلومات کے ذخائر، بشمول بین الاقوامی قحط سے باخبر رہنے والے اور کئی دہائیوں کے امدادی ریکارڈ، دستیاب نہیں تھے۔

ایلون مسک (ڈوگے) کے ساتھ جھڑپوں کے بعد گزشتہ دو دنوں میں اعلیٰ عہدیداروں کو چھٹی پر رکھا گیا ہے (یا  ان سے استعفیٰ لے لیا گیا ہے۔ 

واشنگٹن پوسٹ اور سی این این نے اس ہفتے کے آخر میں رپورٹ کیا کہ خفیہ معلومات کا جائزہ لینے کے لیے استعمال کیے جانے والے انتہائی کلاسیفائیڈ شعبہ تک رسائی کی درخواست کرنے کے بعد ڈوگے کے ارکان نے یو ایس ایڈ کے سیکیورٹی حکام سے جھڑپ کی تھی۔

ڈوج کی ترجمان، کیٹی ملر نے ایلون مسک کی ملکیتی سوشل ویب سائٹ  X پر لکھا، "مناسب سیکیورٹی کلیئرنس کے بغیر کسی بھی خفیہ مواد تک رسائی حاصل نہیں کی گئی۔"

سی بی ایس کی رپورٹوں کے مطابق، USAID کے ڈائریکٹر برائے سیکیورٹی جان وورہیز اور ڈپٹی ڈائریکٹر برائے سیکیورٹی برائن میک گل، دونوں کو انتظامی رخصت پر رکھا گیا ہے۔ 

واشنگٹن پوسٹ کی خبر کے مطابق، یو ایس ایڈ کے ایک اعلیٰ عہدیدار ، چیف آف اسٹاف میٹ ہاپسن نے بھی استعفیٰ دے دیا۔