ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

سپریم کورٹ نے سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ پر جرمانہ عائد کرنے کا حکمنامہ واپس لے لیا

سپریم کورٹ نے سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ پر جرمانہ عائد کرنے کا حکمنامہ واپس لے لیا
سورس: Google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بینچ نے سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ پر جرمانہ عائد کرنے کا حکمنامہ واپس لے لیا۔

فوجی عدالتوں کے کیس کی سماعت کے دوران جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے یہ حکمنامہ واپس لیا جب کہ جسٹس (ر) جواد ایس خواجہ کے وکیل خواجہ احمد حسین نے دلائل دیے۔

خواجہ احمد حسین نے کہا کہ ملک عظیم وکیل قائداعظم محمد علی جناح کی کوششوں سے بنا، یہ آئینی بینچ قائداعظم کی تصویر کے نیچے بیٹھا ہوا ہے، ہماری عدلیہ نے ماضی میں ایسے فیصلے کیے جن کے سبب قوم کو بھگتنا پڑا، میری استدعا ہے پلیز مرکزی فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے اپیلیں خارج کی جائیں، میرے موکل کو بیس ہزار روپے جرمانہ کیا گیا، ہم نے اس حکمنامے کیخلاف نظرثانی بھی دائر رکھی ہے۔

 خواجہ احمد حسین کا کہنا تھا کہ استدعا ہے کہ جرمانہ عائد کرنے کا حکمنامہ واپس لیا جائے، جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ چلیں ہم جرمانہ ڈبل کر دیتے ہیں، انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ یہ بات ہلکے پھلکے انداز میں کی گئی ہے۔

خواجہ احمد حسین نے کہا کہ ویسے بھی ہماری درخواست کافی حد تک غیر موثر ہو چکی ہے، آئینی بینچ کافی حد تک کیس سن چکا ہے۔

جسٹس امین الدین خان نے ساتھی ججز سے مشاورت کے بعد خواجہ احمد حسین سے مکالمہ کیا کہ ٹھیک ہے، عدالت نے نظرثانی واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی۔

آئینی بینچ نے سابق چیف جسٹس کو عائد کیا گیا جرمانے کا حکمنامہ واپس لے لیا، سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے متفرق درخواست دائر کی تھی، درخواست میں 26ویں آئینی ترمیم پر فیصلے تک ملٹری کورٹس کیس پر کارروائی روکنے کی استدعا کی گئی تھی، آئینی بینچ نے سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کی درخواست تاخیری حربہ قرار دی تھی۔

آئینی بنچ نے سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کو بیس ہزار روپے جرمانہ عائد کیا تھا۔

Ansa Awais

Content Writer