ویب ڈیسک : وزارت توانائی کا بچت پلان دھرا رہ گیا، شادی ہالز میں وقت کی پابندی ہوئی نہ ہی مارکیٹس بند کرائی جا سکیں، وفاقی وزرا کی پریس کانفرنس کو ایک ماہ گزر گیا مگر پلان کے نکات پر عملدرآمد نظر نہ آسکا۔
3 جنوری کو وفاقی وزراء کی جانب سے مشترکہ پریس کانفرنس کر کے اربوں روپے کی توانائی بچت کے منصوبے کا اعلان کیا گیا جس سے 2 سو ارب روپے سے زائد کی بچت کا تخمینہ لگایا گیا، فیصلہ ہوا کہ وفاقی حکومت کے تمام اداروں کے بجلی کے استعمال میں 30 فیصد کمی لائی جائے گی اور دفاتر میں برقی آلات کے غیر ضروری استعمال سے اجتناب کیا جائے گا مگر بجلی کے استعمال میں 30 فیصد کمی کے فیصلے پر عمل ہوتا نظر نہیں آتا۔
ملک بھر میں موجود تمام شادی ہالز اور ریستوران رات ساڑھے 10 بجے جبکہ ملک بھر کی مارکیٹس ساڑھے 8 بجے بند کرنے کا فیصلہ ہوا جس سے 62 ارب روپے بچت کا تخمینہ لگایا گیا مگر صوبوں میں تو درکنار چند کلومیٹر کے وفاقی دارلحکومت میں ہی یہ فیصلہ نافذ العمل نہ ہوا۔
بجلی سے چلنے والے غیر موثر پنکھوں کی پیداوار یکم جولائی 2023 کے بعد روکنے اور غیر موثر پنکھوں پر اضافی ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس کے نتیجے میں 15 ارب روپے کی بچت کا تخمینہ لگایا گیا، نیشنل انرجی ایفیشنسی اینڈ کنزرویشن اتھارٹی نے غیر معیاری اور غیر موثر پنکھوں کی روک تھام کیلئے پلان تیار کر لیا ہے جس کے مطابق 3 کروڑ صارفین کو آسان اقساط پر پنکھے دیئے جائیں گے مگر پہلے سے موجود زیر استعمال کروڑوں پنکھوں کا استعمال کیسے رکے گا واضح نہیں۔
قدرتی گیس سے چلنے والے گیزر میں کونیکل بیفل کے استعمال کو لازمی قرار دیا گیا جسے 1 سال کے اندر نصب کئے جانے کا پلان ہے جس سے 92 ارب روپے کی بچت کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ملک کے تمام سرکاری اداروں کیلئے بجلی کے معیاری پنکھے، ایل ای ڈی بلبز اور توانائی کے مؤثر آلات کی خریداری کا پلان بنایا گیا مگر تاحال اس پر عملدرآمد شروع نہیں ہو سکا۔
زیادہ بجلی استعمال کرنے والے بجلی بلب کی پیداوار کی حوصلہ شکنی کے لیے ٹیکس متعارف نہیں ہوئے، توانائی بچت کیلئے ہاؤسنگ کے شعبے میں نئے بائی لاز کے معاملے پر بھی کوئی پیشرفت نظر نہیں آرہی جہاں ایک برس میں توانائی بچت پلان سے 2 سو ارب روپے کی بچت ہونا تھی وہیں پاور بریک ڈاؤن سے صرف ایک روز میں 100 ارب روپے تک زائد کا نقصان ہوگیا۔