(ویب ڈیسک)امرود بیشتر افراد کو پسند ہوتا ہے،یہ پھل اینٹی آکسائیڈنٹس، وٹامن سی، پوٹاشیم اور فائبر سے بھرپور ہوتا ہے۔
متعدد سائنسدانوں کے مٍطابق اس پھل کے پتوں میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس اور وٹامنز دل کو جسم میں گردش کرنے والے مضر فری ریڈیکلز سے ہونے والے نقصان سے تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔
امرود میں موجود پوٹاشیم اور حل پذیر فائبر بھی دل کی صحت کو بہتر بنانے میں کردار کرسکتے ہیں جبکہ پتوں کا ایکسٹریکٹ بلڈ پریشر کو گھٹاتا ہے، نقصان دہ کولیسٹرول میں کمی اور فائدہ مند کولیسٹرول کی سطح بڑھا سکتا ہے۔
ہائی بلڈ پریشر اور نقصان دہ کولیسٹرول دونوں امراض قلب اور فالج کے اہم عناصر ہوتے ہیں۔
ایک 12 ہفتوں تک جاری رہنے والی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کھانے سے پہلے پکے امرود کھانے سے لوگوں کا بلڈ پریشر 8 سے 9 پوائنٹ تک کم ہوگیا، اسی طرح کولیسٹرول کی سطح میں 9.9 فیصد کمی آئی جبکہ فائدہ مند کولیسٹرول کی سطح 8 فیصد بڑھ گئی۔
امرود غذائی فائبر کے حصول کا بہترین ذریعہ ثابت ہوتا ہے اور زیادہ امرود کھانے سے آنتوں کے افعال میں بہتری اور قبض کی روک تھام ممکن ہوسکتی ہے۔
صرف ایک امرود سے دن بھر میں درکار فائبر کی 12 فیصد مقدار حاصل ہوجاتی ہے جبکہ اس کا ایکسٹریکٹ بھی ہاضمے کی صحت کو فائدہ پہنچا سکتا ہے۔
کئی تحقیقی رپورٹس میں یہ ثابت ہوا ہے کہ امرود کے پتوں کا ایکسٹریکٹ جراثیم کش ہوتا ہے جو معدے میں نقصان دہ جرثوموں کو پھیلنے سے روکتا ہے جو ہیضے کا باعث بنتے ہیں۔
کچھ شواہد سے عندیہ ملتا ہے کہ امرود کھانے کی عادت بلڈ شوگر کنٹرول کو بہتر بناسکتی ہے۔
متعدد ٹیسٹ ٹیوب اور جانوروں پر ہونے والی تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آئی کے امرود کے پتوں کا ایکسٹریکٹ بلڈ شوگر لیول کو بہتر کرتا ہے، طویل المعیاد بنیادوں پر بلڈشوگر اور انسولین کی مزاحت کو کنٹرول کرتا ہے۔
یہ ان افراد کے لیے اچھی خبر ہے جو ذیابیطس کے مریض ہیں یا ان میں اس مرض کا خطرہ زیادہ ہے کیونکہ انسانوں پر ہونے والی کچھ تحقیقی رپورٹس میں بھی اس حوالے سے متاثر کن نتائج سامنے آئے ہیں۔
امرود جسمانی وزن میں کمی کے لیے چند بہترین غذاﺅں میں سے ایک ہے کیونکہ ایک امرود میں محض 37 کیلوریز ہوتی ہیں اور روزانہ درکار فائبر کی 12 فیصد مقدار مل جاتی ہے۔
کم کیلوریز کے باوجود یہ پیٹ کو جلد بھر دیتا ہے، جس سے زیادہ کھانے کی عادت سے نجات پانے میں مدد ملتی ہے اور جسمانی وزن میں کمی بھی امکان بڑھتا ہے، اس کے ساتھ وٹامنز اور منرلز بھی جسم کو حاصل ہوتے ہیں۔
امرود کے پتوں کا ایکسٹریکٹ کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ کینسر کش اثر رکھتا ہے، ٹیسٹ ٹیوب اور جانوروں پر ہونے والی تحقیقی رپورٹس میں ثابت ہوا کہ یہ ایکسٹریکٹ کینسر کی خلات کی روک تھام بلکہ نشوونما کو بھی روک سکتا ہے۔
اس کی ممکنہ وجہ اس میں موجود طاقتور اینٹی آکسائیڈنٹس کی بہت زیادہ مقدار ہوتی ہے جو فری ریڈیکلز کو خلیات کو نقصان پہنچانے سے روکتے ہیں جو کینسر کا ایک اہم سبب ہوتا ہے۔ امرود کے پتوں کا تیل کینسر کے خلیات کی نشوونما کو روکنے کے حوالے سے مخصوص کینسر ادویات سے زیادہ موثر ثابت ہوسکتا ہے۔
جسم میں وٹامن سی کی کمی انفیکشنز اور موسمی بیماریوں کا خطرہ بڑھاتی ہے۔
امرود وٹامن سی سے بھرپور پھل ہے اور ایک امرود سے ایک مالٹے کے مقابلے میں دوگنا زیادہ مقدار میں وٹامن سی جسم کو ملتا ہے۔
وٹامن سی جسمانی مدافعتی نظام کے کردار کو مستحکم رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور اس سے موسمی نزلہ زکام کا دورانیہ بھی کم کیا جاسکتا ہے۔
جراثیم کش ہونے کی وجہ یہ پھل معدے میں نقصان بیکٹریا اور وائرسز کو مارتا ہے جو انفیکشن کا باعث بن سکتے ہیں۔