سٹی42: پاکستان تحریک انصاف کے سابق چیئرمین و سابق وزیراعظم عمران خان کو آخر کار عدالت میں میڈیا کے نمائندوں کے سامنے بولنے کا موقع دے دیا گیا۔ عمران خان نے عدالت میں کہا کہ ہمیں بکریوں کی طرح بند کر دیا گیا اورنواز شریف کو وہاں سے یہاں لے آئے ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے عدالت میں مطالبہ کیا کہ انہیں بتایا جائے کہ ان پر مقدمہ کس قانون کے تحت چلایا جا رہا ہے۔
آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے سائفر کیس کی سماعت اڈیالا جیل میں کی۔ ایف آئی اے کے اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی عدالت میں پیش ہوئے جبکہ عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے وکلا بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
سابق وزیراعظم کی اہلیہ بشریٰ بی بی، بہنیں علیمہ خان، نورین خان اور عظمیٰ خان بھی کمرہ عدالت میں موجود تھیں، شاہ محمود قریشی کے اہل خانہ میں ان کی بیٹی اور بیٹا زین قریشی بھی عدالت میں موجود تھے۔
عمران خان نے سائفر کیس سننے والی خصوصی عدالت میں بیان دیا کہ بطور وزیراعظم سائفر کے معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا، اس میں جو لوگ ملوث ہیں وہ طاقتور ہیں انہیں بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں بکریوں کی طرح بند کر دیا گیا نواز شریف کو وہاں سے یہاں لے آئے ہیں۔
اڈیالہ جیل میں سائفر کیس کی سماعت پیرتک ملتوی کردی گئی، سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی اہلیہ،بہنیں اورشاہ محمود کی فیملی بھی کمرہ عدالت میں موجود تھیں
شاہ محمود نے سائفر کیس میں صدر عارف علوی کو طلب کرنے کا مطالبہ کر دیا
سائفر کیس کے شریک ملزم سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سائفر کیس میں صدر عارف علوی کو طلب کرنے کا مطالبہ کیا اور کہاکہ بتایا جائے ٹرائل آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے کس قانون کےتحت کیاجارہاہے؟ صدر مملکت عدالت میں حلف دےکربتائیں انہوں نے یہ ترمیم منظور کی یا نہیں۔ ہمیں بتایا جائے ان کا ٹرائل آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 یا 2023 کے قانون کے تحت کیا جارہا ہے؟ ہمارے پروڈکشن آرڈر پر جیل انتظامیہ نے حکم عدولی کی ہے، ہماری ضمانت پر انتظامیہ نے عدالت میں ریکارڈ پیش نہیں کیا، ہمیں اس کیس میں ٹرائل کرنے کوشش جاری ہے جس کا نہ سر ہے نہ پیر۔
شاہ محمود قریشی نے کہا، میرے پاس جہانگیر ترین جیسے لوگ نہیں کہ بڑے وکیل کی خدمات حاصل کرسکوں، عمران خان مشہور شخصیت ہیں نامور وکلا ان کے کیس کی پیروی کررہے ہیں۔
عدالت نے شاہ محمود قریشی سے کہاکہ آپ یہ بات سن لیں آپ کا اعتراض ختم ہوچکا ہے، آج میڈیا اور پبلک عدالت میں موجود ہے، آپ کو سکیورٹی خدشات کے باعث کھلی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا تھا، آپ کا اور عمران خان کا ٹرائل الگ نہیں کیا جاسکتا یہ کیس انٹر لنک ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ صدر مملکت نے جو قانون منظور کیا ہے اس کی کوئی شک آپ کے کیس میں لاگو نہیں ہورہی، آپ کا ٹرائل آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی شق پانچ اور شق 9 کے تحت ہوگا، عدالت میرٹ پر اپنی کارروائی کررہی ہے۔
سابق چئیرمین پی ٹی آئی نے عدالت کو بتایا سائفر کیس کی بطور وزیر اعظم انکوائری کا آرڈر کیا، اس کیس میں جو لوگ ملوث ہیں وہ طاقتور ہیں انہیں بچانے کی کوشش کی جارہی ہے، ہمارے ورکرز اور قیادت کو بھیڑ بکریوں کی طرح جیل میں بند کردیا گیا ہے اور نواز شریف کو لندن سے پاکستان واپس لایا گیا۔
سائفر کیس کی سماعت میں شامل 3 صحافیوں نے عدالت کو بتایا اڈیالا جیل کے باہر صحافیوں کی بڑی تعداد موجود ہے صرف تین صحافیوں کو اجازت دے گئی یہ پورے میڈیا کی نمائندگی نہیں ہے۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا آئندہ سماعت پر میڈیا نمائندگان کی تعداد کو بڑھایا جائے گا۔عدالت نے سائفر کیس کی سماعت 4 نومبر تک ملتوی کردی۔