(مانیٹرنگ ڈیسک) پنجاب اسمبلی کی تحلیل اور عمران خان کی طرف سے مذاکرات کی پیشکش پر حکومت نے غور و خوض شروع کردیا۔
مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کی صدارت ماڈل ٹاؤن میں رہائش گاہ پر پارٹی رہنماؤں کا اجلاس ہوا، جس میں پنجاب اسمبلی کی تحلیل روکنے کے لئے حکمت عملی اور عمران خان کی جانب سے حکومت کو مذاکرات کی پیشکش سے متعلق امور پر مشاورت کی گئی، اجلاس میں پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز بھی شریک ہوئے۔
ذرائع سے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے، جس کے مطابق حکومت کا کہنا ہے اگر عمران خان سنجیدہ مذاکرات چاہتے ہیں تو حکومت مذاکرات کےلئے ہمہ وقت تیار ہے، عمران خان کا مذاکرات کے ٹیبل پر آنا خوش آئند بات ہے۔ لیکن مذاکرات پیشگی شرط کے بغیر ہوں گے۔
شہبازشریف نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں معاملہ بگڑنے کے بجائے بہتری کی طرف آئیں، ملکی حالات کو بہتر ہونا چاہیے، الیکشن کب ہونا ہے اس حوالے سے سب کچھ واضح ہے، اگر عمران خان کی خواہش ہے کہ اسمبلیاں توڑیں تو خواہش پوری کرلیں ان صوبوں میں الیکشن ہوجائیں گے۔
شہبازشریف نے کہا کہ مل بیٹھ کر مسئلے حل کرنا اسی کا نام سیاست اور جمہوریت ہے، ہم کسی کی بلیک میلنگ میں نہیں آئیں گے، قانون اور آئین کے مطابق سب کام ہوگا، اب سب فیصلے سیاستدانوں نے ہی کرنے ہیں سب کو مل بیٹھ کر ملک کا سوچنا ہوگا، پہلے بہت بلیک میلنگ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن ہم کسی بلیک میلنگ میں آنے والے نہیں۔
پارٹی ذرائع کے مطابق مذاکرات والے معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف قائد مسلم لیگ ن نواز شریف سے بھی مشاورت کریں گے۔
حتمی مشاورت کے بعد مسلم لیگ ن کی جانب سے عمران خان کی مذاکرات کی پیشکش کا پالیسی بیان چند روز میں جاری کیا جائے گا۔