ویب ڈیسک: سیالکوٹ پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والے شہری کی شناخت پریا نتھا کمارا کے نام سے ہوئی ہے۔ یہ سیالکوٹ کے وزیر آباد روڈ پر واقع ایک نجی فیکڑی میں بحثیت ایکسپورٹ مینیجر کے خدمات انجام دے رہے تھے۔
ہسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کے پاس ایک انتہائی بری طرح جلی ہوئی لاش لائی گئی ۔ ‘لاش تقریباً راکھ ہی بن چکی تھی۔‘ وزیر اعلیٰ پنجاب کے فوکل پرسن اظہر مشوانی نے ٹویٹ کی ہے کہ ’سیالکوٹ واقعے میں ملوث 50 درندوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ آر پی او اور کمشنر گوجرانوالہ سیالکوٹ میں ہیں اور انکوائری کر رہے ہیں۔ انکوائری 48 گھنٹے میں مکمل کر لی جائے گی۔ سی سی ٹی وی فوٹیج اور نادار کے پاس چہرے شناخت کرنے والی ٹیکنالوجی کی مدد سے واقعے کے تمام ذمہ داران کو پکڑا جائے گا۔‘
Around 50 beasts involved in #Sialkot incident have been arrested so far.
— Azhar Mashwani (@MashwaniAzhar) December 3, 2021
RPO and Commissioner Gujranwala are in Sialkot and conducting inquiry.
Inquiry will be finalized in 48 hours.
CCTV footages and NADRA's face recognition techniques will be used to arrest all the culprits.
یانتھا کمارا جن کی عمر تقریباً 50 سال ہے اور ان کا تعلق سری لنکا سے تھا، سیالکوٹ وزیر آباد روڈ پر واقع گارمنٹس فیکٹری جو سپورٹس اور دیگر اقسام کے گارمنٹس بناتی ہے، میں چھ سال سے کوالٹی مینیجر کے طور پر کام کر رہے تھے۔‘ زیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی اور مشرق وسطیٰ طاہر اشرفی نے سیالکوٹ واقعے کے حوالے سے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ ’سیالکوٹ میں جس بربریت سے سری لنکن مینیجر کو قتل کیا گیا وہ قرآن اور سنت کی تعلیمات کے خلاف ہے۔
سيالكوٹ مين جو واقعه هوا اس سےاسلام اور پاكستان بدنام هوا pic.twitter.com/0NfMYBhdim
— TahirMahmoodAshrafi حافظ محمد طاهراشرفى (@TahirAshrafi) December 3, 2021