(میاں اشفاق): سیالکوٹ میں مشتعل ہجوم نے ایک نجی فیکٹری کے غیر ملکی مینجر کو تشدد کرکے ہلاک کردیا۔
واقع وزیرآباد روڈ پر واقع نجی سپورٹس کا سامان تیار کرنے والی فیکٹری میں پیش آیا۔ پولیس کے مطابق فیکٹری کے غیر ملکی مینجر پر مذہبی جذبات ابھارنے کے الزام پر مشتعل ہجوم نے تشدد کرکے اس ہلاک کرنے کے بعد اسکی نعش کو آگ لگادی۔ بعد میں مظاہرین نے فیکٹری میں توڑ پھوڑ کی اور وزیرآباد روڈ بلاک کر کے نعرے بازی کی۔
اطلاعات کے مطابق ہلاک ہونے والے کا نام کمارا پریانتھاہے اوروہ سسری لنکا سے تعلق رکھتا ہے۔ کمارا سپورٹس کی نجی فیکٹری کے میں مینجر کی حیثیت سے کام کر رہا تھا۔ ساتھی ملازمین کے ساتھ تلخ کلامی ہوئی جس کے بعد ساتھی ملازمین نے اس پر مذہبی جذبات ابھارنے کا الزام لگایا جس کے نتیجے میں ملازمین مشتعل ہو گئے اور اسے تشدد کرکے موت کے گھاٹ اتار دی۔
اطلاع ملتے ہی ڈی پی اوملک عمر سعید پولیس کی بھاری نفری کے ھمراہ پہنچ گئے،ڈی پی او عمر سعید نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وزیراعلی نے آئی جی پنجاب راؤ سکندر علی خان کو اعلی سطحی کمیٹی قائم کرنے کی ھدایت کی ھے جو واقعے کی انکوائری کرے گی۔ آر پی او گوجرانولہ بھی موقع پر پہنچ گئے ھیں اور واقع کی تفتیش کررھے ھیں۔
وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدارنےسیالکوٹ کی فیکٹری میں پیش آنے والے افسوسناک واقعہ کا نوٹس لے لیا اور آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کر کے اعلی سطح کی انکوائری کا حکم دے دی اہے۔ وزیراعلی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ واقعہ انتہائی افسوسناک ہے اور اس کی ہر پہلو سے تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کی جائے اور قانون ہاتھ میں لینے والے عناصر کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی اور حکومت قانون شکن عناصر کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
پاکستان علماء کونسل کے سربراہ اور وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی حافظ طاہر اشرفی نے اپنے ٹویٹ میں اس ہولناک واقعے کی مذمت کی ہے۔
— TahirMahmoodAshrafi حافظ محمد طاهراشرفى (@TahirAshrafi) December 3, 2021
اس سے قبل 2010 میں بھی اسی شہر سیالکوٹ میں ایک ایسا واقعہ پیش آیا تھا جب پولیس کی موجودگی میں سرعام 2 نو عمر بھائیوں کو ڈاکو قرار دے کر تشدد کر کے قتل کردیا گیا تھا۔
جب واقعے کی موبائل فون ویڈیوز جب سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں تو ملک بھر میں تشویش اور صدمے کی لہر دوڑ گئی تھی۔