(ملک اشرف) لاہور ہائیکورٹ میں سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویزمشرف کے ٹرائل کے خلاف درخواست پر سماعت، عدالت نے پرویز مشرف کیس کا مکمل ریکارڈ طلب کرلیا۔
جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی نے کیس کی سماعت کی، وفاقی حکومت نے عدالت میں جواب داخل کروادیا، ڈپٹی اٹارنی جنرل نےعدالت کو آگاہ کیا کہ سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں ٹرائل کورٹ کا نوٹیفکیشن جاری ہوا، جسٹس سید مظاہرعلی اکبر نقوی نے ریمارکس دیئے کہ درخواست گزار کے مطابق یہ تو وزیراعظم کا اختیار تھا۔
پرویز مشرف کے وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق بھی وزیراعظم اور وفاقی حکومت نے یہ کیس بنانا تھا، جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی نے استفسار کیا کہ اٹارنی جنرل کیوں نہیں آئے۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ عدالت میں ریکارڈ آجائے اٹارنی جنرل بھی پیش ہوجائیں گے۔ پرویز مشرف کے وکیل نے کہا کہ صرف اس وقت کے وزیراعظم کے کہنے پر کارروائی کا آغاز کردیا گیا۔
عدالت نے پرویز مشرف کے وکیل سے استفسار کیا کہ پرویز مشرف اسلام آباد کے رہائشی ہیں آپ نے لاہور ہائیکورٹ میں کیسے درخواست دائر کردی، عدالتی استفسار پر وفاق کے وکیل نے جواب دیا کہ سارا ریکارڈ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تفصیلی فیصلہ جاری کرنا ہے جس کی وجہ سے ریکارڈ پیش نہیں کیا۔
عدالت نے کیس کی سماعت 10 دسمبر تک ملتوی کرتے ہوئے پرویز مشرف کیس کا مکمل ریکارڈ طلب کر لیا۔