سٹی42: جماعت اسلامی کے دھرنے میں پکوڑے پہنچانے میں تاخیر گورنر کامران ٹیسوری کو مہنگی پڑ گئی، جماعت اسلامی کے کارکن پکوڑے لینے کے لئے مارچ کرتے ہوئے گورنر ہاؤس کے گیٹ پر پہنچ گئے۔
جماعت اسلامی کے کراچی میں بجلی کے بھاری بلوں اور مہنگائی کے خلاف دھرنے مین اس وقت دل چسپ صورتحال پیدا ہو گئی جب گورنر کامران ٹیسوری کی جانب سے کیے گئے وعدے کے مطابق دھرنے میں پکوڑے نہ ملنے پر جماعت اسلامی کے کارکنان گورنر ہاؤس کے گیٹ پر پہنچ گئے۔
حکومت سندھ کی جانب سے ریڈزون میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود جماعت اسلامی کے کارکنوں نے دھرنا دے رکھا ہے۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا تھا کہ اگر جماعت اسلامی کے کارکنان گورنر ہاؤس کے باہر دھرنا دیتے ہیں تو میں ان کے لئے پکوڑوں کے ساتھ ساتھ کھانے پینے کا بندوبست بھی کروں گا۔
آج جب جماعت اسلامی کے کارکنوں نے گورنر ہاؤس کے باہر دھرنا دیا اور گورنر کی جانب سے وعدے کے مطابق انہیں پکوڑے نہ ملے تو وہ گیٹ پر پہنچ گئے اور وہاں نصب داد رسی کا گھنٹہ بجا کر سوال کیاکہ گورنر کی جانب سے دھرنا شرکا کو پکوڑے کھلانے کا اعلان کیا گیا تھا، وہ پکوڑے کدھر ہیں۔
جماعت اسلامی کے کارکن راولپنڈی کے لیاقت باغ میں بھی بجلی کے ٹیرف کے مسئلہ پر دھرنا دے کر بیٹھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے حکومت کو 10 مطالبات پیش کیے ہیں۔
حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان مذاکرات کے دو دور ہوچکے ہیں، مگر اب تک معاملات آگے نہیں بڑھ سکے۔ حافظ نعیم الرحمان نے اعلان کررکھا ہے کہ اگر حکومت نے سنجیدگی نہ دکھائی تو پورے ملک میں دھرنے کریں گے۔