سی پیک کے 10 سال مکمل ہونے پر چین کے نائب وزيراعظم لی فینگ نے کیا خوب بات کہی- اسلام آباد میں خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب عوامی فلاح کو ترجیح دینا ہوگی۔ اس مقصد کیلئے پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھائيں گے، سی پیک پاکستان اور چین کے درمیان اہم فلیگ شپ منصوبہ ہے جس سے پاکستان میں سڑکوں کا جال بچھایا اور صنعتی ترقی کی راہ ہموار ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ انڈسٹری، کلچر اور صحت کے شعبوں میں تعاون کے اضافے کی ضرورت ہے۔ معزز مہمان نے اپنی تقریر میں اصل نکتہ بیان کردیا کہ دونوں ممالک کے درمیان اس عظیم منصوبے کی حقیقی بنیاد عام آدمی کی زندگی میں خوشحالی لانا ہے۔ پائیدار ترقی وہی ہوتی ہے جس کے ثمرات سے لوگ بھرپور فائدہ اٹھائیں- چین جانے والے احباب زیادہ بہتر طور پر جان سکتے ہیں کہ صدر شی کے اقتصادی وژن کا سب سے اہم نکتہ خطے کے ممالک اور دنیا بھر میں معاشی سرگرمیوں کو فروغ دے کر لوگوں کیلئے روزگار، تعلیم، صحت اور مثبت سرگرمیوں کیلئے سازگار حالات کو یقینی بنانا ہے-
وہ ترقی کسی صورت ترقی کہلا ہی نہیں سکتی کہ جس سے عام لوگ مستفید نہ ہو سکیں- اب جبکہ سی پیک دوسرے مرحلے میں داخل ہوگیا ہے اور ریاست پاکستان اس گیم چینجر منصوبے کو آگے بڑھانے میں پرعزم نظر آتی ہے تو چینی حکام نے بھی کام کی رفتار تیز کرتے ہوئے واضح کردیا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ تعمیر و ترقی کے منصوبوں اور باہمی اشتراک کے ذریعے عام لوگوں کی زندگیوں میں آسانیاں پیدا کرنے کے حوالے زیادہ سے زیادہ معاونت فراہم کرے گا-
یقینی طور یہ ایک ایسا پہلو سے جس سے پاکستانی شھریوں کے دلوں میں چین کے ساتھ روائتی دوستی اور محبت کے جذبات اور گہرے ہوگئے ہیں- سی پیک منصوبے کی 10 ویں سالگرہ پر مبارکباد کا پیغام دیتے ہوئے چینی صدر شی جن پنگ نے کہا کہ سی پیک منصوبے کا پاکستان کی معاشی اور سماجی ترقی کو بحال کرنے میں اہم کردار ہے۔ چین اور پاکستان نے اب تک سی پیک سے باہمی ترقی کے بےشمار اہداف حاصل کیے ہیں، یہ منصوبہ دونوں ممالک کے درمیان مضبوط دوستی کی واضح سند ہے۔
چینی صدر نے سی پیک منصوبے کو دونوں ممالک کی فلاح و بہبود کیلئے توسیع دینے کا اعادہ کیا، صدر شی جن پنگ واضح کیا کہ عالمی منظرنامے میں تبدیلیوں کے باوجود چین پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا۔ چینی صدر نےکہا کہ پاکستان سے تعاون کو مزید توسیع دینے کے خواہاں ہیں۔ چین پاک اقتصادی راہداری چین اور پاکستان کے درمیان چار موسموں کی دوستی کا جیتا جاگتا ثبوت بن گئی ہے۔ یہ راہداری دونوں ممالک کے درمیان نئے دور میں قریب تر چین پاک معاشرہ کو تعمیر و ترقی کے حوالے سے ایک درست سمت تشکیل دینے میں اہم بنیاد بھی فراہم کرچکی ہے۔ پاکستان کے ساتھ وسیع تر پیمانے پر مزید گہرا تعاون کرتے ہوئے چین پاک آل ویدر اسٹرٹیجک پارٹنرشپ کو نئی بلندی تک پہنچائیں گے۔
قبل ازیں وزیراعظم ہاؤس میں سی پیک کے دوسرے مرحلے میں دونوں ممالک کے درمیان 6 معاہدوں پر دستخطوں کی تقریب ہوئی۔ معاہدوں میں سی پیک کی مشترکہ تعاون کمیٹی، ماہرین و کارکنوں کا تبادلہ، قراقرم ہائی وے پروجیکٹ جیسے منصوبے شامل ہیں۔ اس موقع پر وزیراعظم شھباز شریف نے کہا کہ پاکستان اور چین دوستی کے بےمثال رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں، چین اور پاکستان سدا بہار دوست اور آہنی بھائی ہیں، سی پیک کا دوسرا مرحلہ نئے ماڈل اور نئے ماحول کے تحت آگے بڑھائیں گے، منصوبے میں اسپیشل اکنامک زون بنیں گے، خوشحالی کا نیا دور آئے گا، دونوں ممالک کے رشتے مزید مضبوط ہوا، پاک چین دوستی برقرار رہے گی اور اس میں کوئی رکاوٹ برداشت نہیں کی جائے گی۔
دریں اثناء ایک رپورٹ کے مطابق سی پیک کے دس سال مکمل ہونے پر پہلے مرحلے میں اب تک پاکستان میں 6040 میگاواٹ بجلی، تقریباً 886 کلومیٹر ٹرانسمیشن لائنز اور 510 کلومیٹر ہائی ویز تعمیر کی جاچکی ہیں۔ سی پیک کے ان تمام سالوں کے دوران پاکستان میں مجموعی طور پر 25.4 ارب ڈالرز کی براہ راست سرمایہ کاری کی گئی، 2.12 ارب ڈالرز ٹیکس ادا کیے گئے ہیں اور پاکستانی عوام کیلئے 192,000 ملازمتیں پیدا کی ہیں۔
سی پیک انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) پاکستان کو بجلی کی فراہمی کا تقریباً 25 فیصد فراہم کرتے ہیں، جو بجلی کی کمی کو بہت حد تک دور کرتے ہیں اور پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی کیلئے ایک مضبوط بنیاد رکھتے ہیں۔ زیر تعمیر گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ چین کا اب تک کا سب سے بڑا واحد غیر ملکی امدادی منصوبہ ہے۔ چین نے گزشتہ دو سالوں میں گوادر میں گھرانوں کیلئے سولر پینلز کے کل 7000 سیٹ فراہم کیے ہیں۔ سولر پینلز کے مزید 10,000 سیٹ تیاری کے مراحل میں ہیں اور بلوچستان کے غریب لوگوں کیلئے مختص کیے جائیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان میں چینی سفارتخانہ بھی بلوچستان کے لوگوں کو گھریلو سولر یونٹس اور دیگر امداد فراہم کر رہا ہے۔
سی پیک کا پہلا مرحلہ مکمل ہوچکا اب وہ مرحلہ شروع ہونے والا ہے کہ جس سے تجارت نئی بلندیوں کو چھوئے گی- نہ صرف روزگار کے لاکھوں نئے مواقع پیدا ہونگے بلکہ کاروباری سرگرمیوں میں زبردست اضافے کے سبب حکومت پاکستان کیلئے محصولات میں بھی کئی گنا اضافہ ہوگا۔ سی پیک کے ذریعے دونوں ملکوں کی باہمی تجارت تو یقینناً بڑھے گی لیکن اصل فائدہ یہ ہوگا کہ دنیا کے کئی ممالک وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اپنے تجارتی مفادات کیلئے اس منصوبے سے منسلک ہونے پر مجبور ہو جائیں گے-
یہ طے شدہ حقیقت ہے کہ جب کسی خطے میں کاروباری سرگرمیاں شروع ہوجائیں تو مختلف ممالک کے اقتصادی مفادات ایک دوسرے سے جڑ جاتے ہیں اور جہاں کاروبار، تجارت اور روزگار کے مواقع وسیع ہو جائیں وہاں امن و خوشحالی آنا فطری امر ہے- سی پیک منصوبے کا مستقبل مشرق سے ابھرتے ہوئے سورج کی طرح جگمگا رہا ہے- دنیا بھی اس حقیقت کو بہت جلد جان لے گی۔