(قذافی بٹ)پنجاب اسمبلی میں تحفظ استحقاق بل منظور،سپیکر پنجاب اسمبلی کا حکومت اور بیوروکریسی کو الٹی میٹم،سپیکر اسمبلی چودھری پرویزالہی کہتے ہیں حکومت اب اپنی مدت کا باقی عرصہ ڈلیور کرکے دکھائے، استحقاق بل منظور ہوگیا، کوئی غلط فہمی میں نہ رہے، ایک دو کو مثالیں بنائیں گے تو سب ٹھیک ہوجائیں گے۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی کا اجلاس سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویزالٰہی کی صدارت شروع ہوا تو سپیکر اسمبلی نے وقفہ سوالات کی بجائے تحفظ استحقاق بل ایوان مین لانے کی اجازت دے دی،تحفظ استحقاق بل متفقہ طور پر منظور ہونے کے بعد سپیکر اسمبلی چودھری پرویزالٰہی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بیوروکریٹس کسی ایم این اے سے ایسا رویہ نہیں رکھتے جیسے ایم پی اے کے ساتھ رکھتے ہیں اب بیوروکریٹس کو اسمبلی کی طاقت کا اندازہ ہو گا،آئین کے تحت تمام کیبنٹ ہاؤس کو جواب دہ ہیں۔ بیوروکریسی کیوں نہیں؟
سپیکر اسمبلی نے حکومت کو بھی آرے ہاتھوں لیا، کہا کہ ایوان میں حکومت کا جو بل بھی آیا اسے منظور کیا گیا، حکومت اپنی گورننس ٹھیک کرے،حکومت اپنا کام کرے اور پارلیمنٹ کو اپنا کام کرنے دے۔
سپیکر پنجاب اسمبلی نے اراکین اسمبلی کو بھی ہدایت جاری کی کہ اگر انہیں کسی ڈی سی او کا فون آئے تو ریکارڈ کرلیں تاکہ بعد میں اس ایوان مین سنایا جاسکے کہ وہ رکن اسمبلی کے ساتھ کس طرح بات کرتے ہیں۔
اسمبلی اجلاس میں قرشی یونیورسٹی ترمیمی بل کی منظوری پر وزیرقانون بشارت راجہ اور ہائیر ایجوکیشن کے وزیر راجہ یاسر ہمایوں نے اعتراض لگاتے ہوئے کہا کہ ایسے بل منظور نہ کروائیں پہلے ایوان سے بل کی حمایت یا مخالفت میں رائے لے لیں۔
جس پر سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویزالٰہی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بل پر حکومتی اعتراضات کو سینڈنگ کیمٹی میں دور کیے تھے، اجلاس کے دوران اپوزیشن کی جانب سے کورم کی نشاندہی کی گئی تاہم سپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ پرائیوٹ ممبر ڈے پر کورم کی نشاندہی درست نہیں،سپیکر اسمبلی نے اجلاس جمعہ کی صبح نو بجے تک کے لیے ملتوی کردیا ۔