(مانیٹرنگ ڈیسک) چین کی ٹک ٹاک ایپ کو دنیا کی مقبول ترین ایپس میں سے ایک سمجھا جاتا ہے جو دنیا بھر میں ویڈیوز وائرل کرنے کا ایک ذریعہ بھی ہے، اس ایپ کے ذریعے صارفین لپ سنک کرکے ویڈیوز بنا کر اپ لوڈ کرتے ہیں جب کہ اس ایپ کے ذریعے صارفین وائرل چیلنچز کا حصہ بھی بنتے ہیں، گزشتہ برس صرف امریکا میں ٹک ٹاک ایپ کو 4 کروڑ 10 لاکھ افراد نے ڈاؤن لوڈ کیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرنے کے حوالے سے دیئے جانے والے بیان کے بعد مائیکرو سافٹ نے اس کی خریداری موخر کردی ہے۔
امریکی حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ٹک ٹاک کو چین جاسوسی کے لیے استعمال کرسکتا ہے جبکہ ٹک ٹاک کی کمپنی نے الزام کی تردید کردی ہے۔
امریکی جریدے بلومبرگ نے دعویٰ کیا ہے کہ ٹک ٹاک کی پیرنٹ کمپنی بائٹ ڈانس اور مائیکرو سافٹ میں ٹک ٹاک کی فروخت کے حوالے سے معاہدہ آخری مراحل میں تھا اور پیر کے روز تک تمام معاملات طے پاجانے تھے لیکن صدر ٹرمپ کے بیان کے بعد یہ سودا کھٹائی میں پڑ گیا ہے۔ بائٹ ڈانس اور مائیکرو سافٹ نے فی الحال ٹک ٹاک کی فروخت کے معاملے کو موخر کردیا ہے، دونوں کمپنیاں اب صورتحال بہتر ہونے کا انتظار کر رہی ہیں۔
ٹیکنالوجی کے شعبے سے وابستہ کئی افراد نے صدر ٹرمپ کے جمعے کے بیان کو آڑے ہاتھوں لیا ہے، ان میں فیس بک کے سابق سربراہ ایلِکس سٹیمو بھی شامل ہیں جو یہ سوال کرتے ہیں کہ آیا ٹک ٹاک سے ملکی سلامتی کے لیے خطرات پیدا ہوتے ہیں۔
انھوں نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ 'یہ سب کچھ مضحکہ خیز بنتا جا رہا ہے۔ دو ہفتے پہلے تک ایک امریکی کمپنی کی سو فیصد فروخت شاید ایک مسئلے کا زبردست حل سمجھا جا رہا ہوتا اور بالآخر انٹرنیٹ پر معلومات کے ڈیٹا، اعداد و شمار کے تحفظ سے متعلق کسی بھی معقول خدشات کو دور کرتا، اگر وائٹ ہاؤس اس فروخت کے معاہدے کو ختم کرتا ہے تو اس کا ملکی سلامتی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔