(ویب ڈیسک) گہری اور پرسکون نیند کے جسمانی صحت پر بہت مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں اس کے برعکس نیند کی خرابی سے کئی امراض پیدا ہوتے ہیں۔ ایک نئی تحقیق میں پتہ چلا ہے کہ ناکافی نیند آپ موٹاپے کا سبب بھی بن سکتی ہے۔
ایک چھوٹے سے سروے میں خراب نیند اور بڑھتی چربی کے درمیان واضح تعلق کا انکشاف ہوا ہے۔ منی سوٹا میں واقع مشہور طبی ادارے مایو کلینک نے یہ مطالعہ کیا ہے۔
کل 12 افراد کو اس جائزے میں شامل کیا گیا تھا جو مکمل طور پر صحت مند تھے۔ ان لوگوں میں طبی طور پر موٹاپے کے بھی کوئی آثار نہ تھے۔ تمام افراد کا 21 روز یا تین ہفتوں تک جائزہ لیا گیا اور معلوم ہوا ہے کہ نیند کی کمی سے جسم میں چربی بڑھنے کا رجحان 9 فیصد تک بڑھ جاتا ہے، بدن کےاعضا مثلاً جگر اور آنتوں کے گرد جمع ہونے والے چھپی ہوئی یا وسسرل فیٹ بڑھنے کا خدشہ 11 فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔
دوسری قسم کی چکنائی نہ صرف اعضا کو متاثر کرتی ہے بلکہ امراضِ قلب اور میٹابولک بیماریوں کی وجہ بھی بن سکتی ہے۔ وجہ شاید یہ ہے کہ نیند کی کمی کے منفی اثرات ایک جانب تو جسمانی چکنائیوں کو بڑھاتے ہیں تو دوسری جانب وہ بدن کی گہرائیوں میں نفوذ کرنے لگتی ہیں۔ ان میں سے سب خوفناک بات یہ ہے کہ یہ چربی موٹاپا بڑھاتی ہے اور توند میں اضافہ کرتی ہے۔
سائنسدانوں نے رضاکاروں کو دو گروہوں میں تقسیم کیا۔ ان میں سے ایک گروپ کو نو گھنٹے کی مکمل نیند اور دوسرے کو صرف چار گھنٹے ہی سونے دیا گیا۔ اس سے قبل دونوں گروپس کا تفصیلی طبی معائنہ بھی کیا گیا تھا۔ مطالعے کے دو ہفتے بعد دوبارہ ان کا طبی معائنہ کیا گیا اور تین ماہ بعد گروپ اراکین کا تبادلہ کرکے انہیں دوسری کیفیات سے گزار گیا۔ یعنی کم نیند والے افراد مکمل نیند والے گروپ کا حصہ بنیں اور اسی طرح یہ عمل دوسرے گروپ پر بھی آزمایا گیا۔
ماہرین کے مطابق کم نیند والے افراد میں کھانے کا رحجان بڑھا یعنی وہ 300 زائد کیلوریز اضافی استعمال کرنے لگے۔ وہ 13 فیصد زائد پروٹین اور 17 فیصد زائد چکنائیاں کھانے لگے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس سے چھپی ہوئی چربی کی مقدار بڑھنے لگی اور توند میں بھی اضافہ ہونے لگا۔