ملک اشرف : لاہور ہائیکورٹ میں نئے عدالتی سال کا آغاز ہوگیا ۔
پہلی خاتون چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم کے لئے بروقت انصاف کی فراہمی سب سے بڑا چیلنج ہے جبکہ وکلاء اور سائلین چیف جسٹس ہائیکورٹ سے بروقت انصاف کی فراہمی کے لئے اقدامات بارے بارے پر امید ہیں لاہور ہائیکورٹ اور ماتحت عدالتوں میں تقریباً 14 لاکھ مقدمات التواء کا شکار ہیں ، جن میں لاہور ہائیکورٹ میں دو لاکھ جبکہ ماتحت عدالتوں میں بارہ لاکھ سے زائد مقدمات مقدمات ہیں ، ان کیسز کو جلد نمٹانا چیف جسٹس کے لئے دوسرا بڑا چیلنج ہے، چیف جسٹس مس عالیہ نیلم کے لئے لاہور ہائیکورٹ میں 24 ججز، ماتحت عدالتوں میں 750 ججز کی کمی کو پورا کرنا تیسرا ، قابل اور میرٹ پر نئے ججز کی تعیناتی اور زیرالتوا مقدمات کو نمٹانا چوتھا بڑا چیلنج ہے ۔
چیف جسٹس کے لئے وکلاء کی آئے روز بلاجواز ہڑتالیں ختم کروانا پانچواں بڑا چیلنج ہے،بلاجواز زیر سماعت مقدمات کا التواء ، تاریخ پر تاریخ کے کلچر کو روکنا ، چھٹا بڑا چیلنج ہے ،عدالتی فیصلوں پر عمل درآمد بھی چیف جسٹس کے لئے ساتواں بڑا چیلنج ہے، جبکہ تصفیہ طلب معاملات کو اے ڈی آر کے ذریعے نمٹانا بھی چیف جسٹس کے لئے آٹھواں بڑا چیلنج ہے ، اس کے علاؤہ دیگر کئی چیلنجز ہیں جن سے نبز آزما ہوکر بروقت انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔