(ویب ڈیسک) ہائی بلڈ پریشر کی ایسی کوئی علامات نہیں جن سے اس کا پتا چل سکے اور یہ اس وقت دریافت ہوتا ہے جب آپ کی صحت کو نقصان پہنچنا شروع ہوتا ہے۔ایک سروے کے مطابق تقریبا 52 فیصد پاکستانی آبادی ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہیں اور 42 فیصد لوگوں کو معلوم ہی نہیں کہ وہ ہائی بلڈ پریشر کے مرض میں کیوں مبتلا ہیں۔
بعض اشیا ہمارے فشارِ خون کو معمول پر رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ ان میں سبزیاں، دالیں اور دیگر پھل وغیرہ شامل ہیں۔ سبز پتوں والی غذاؤں میں نائٹریٹ کی بہتات ہوتی ہے۔ یہ نائٹریٹ نہ صرف بلڈ پریشر معمول پر رکھتے ہیں بلکہ دل کی حفاظت بھی کرتے ہیں۔ یورپی جرنل برائے ایپیڈی میالوجی میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق سبزیاں کھانے والے افراد بلڈ پریشر کے کم ہی شکار ہوتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق روزانہ 60 ملی گرام نائٹریٹ کھانے والے افراد میں دل کے دورے کے شرح بھی کم ہوتی ہے۔
سبز چائے کے فوائد مسلم ہیں۔ برٹش جرنل آف نیوٹریشن میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق سبز چائے بلڈ پریشر کم کرنے میں انتہائی معاون ثابت ہوسکتی ہے۔ اس میں شامل فلے وینوئڈز اور دیگر مفید اجزا خون میں شامل ہوکر نہ صرف دل و دماغ کو تقویت دیتے ہیں بلکہ بلڈ پریشر میں کمی کی وجہ بنتے ہیں۔
پستے اور دیگر گری دار خشک میووں میں میگنیشیئم، چکنائی، فائبر اور پولی فینولز کی بڑی مقدار موجود ہوتی ہے۔ اسی لیے پستے کھانے سے بلڈ پریشر کو تندرست پیمانے پر رکھا جاسکتا ہے۔
ناروے کے ممالک میں لگ بھگ تین لاکھ افراد پر ایک طویل مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ اگر ذیابیطس کا مرض نہ ہوتو بلڈ پریشر کے مریض چقندر کے استعمال یا اس کے رس کو ضرورآزمائیں۔ ایک کپ روزانہ چقندر کا رس پینے سے اگلے دس دنوں میں مثبت اثرات سامنے آنا شروع ہوجاتے ہیں۔
پانی بلڈ پریشر کو معمول پر رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ جرنل نیوٹریئنٹس میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق دن اور رات کو مجموعی طور پر 550 ملی میٹر زیادہ پانی پی لیا جائے تو صرف 12 ہفتے میں بلڈ پریشر میں واضح کمی دکھائی دے گی۔